اسرائیلی فورسز اور فلسطینی عسکری تنظیم اسلامی جہاد کے درمیان غزہ میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد اتوار کو جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔
پانچ دن تک جاری رہنے والی ان جھڑپوں میں 33 فلسطینی اور ایک اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق غزہ میں حالیہ جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب اسلامی جہادی کی طرف سے داغے گئے راکٹوں کا ردِ عمل دیتے ہوئے اسرائیلی طیاروں نے اسلامی عسکریت پسندوں کے تین اعلی کمانڈرز کو ہلاک کر دیا تھا۔
ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں فریقین کے درمیان نہ تھمنے والا جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا جو کہ مصر کی ثالثی میں ہفتے کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں رکا ہے۔
غزہ میں جھڑپوں کا نشانہ بننے والے اپارٹمنٹس میں فائرنگ کے نتیجے میں بننے والے سوراخ نمایاں ہیں جو کہ اسرائیل کے مطابق اسلامی جہاد کے اراکین کے ٹھکانے تھے۔
اسرائیل کے ساتھ مرکزی کارگو گزر گاہ اتوار کو ان خدشات کے ساتھ دوبارہ کھولی گئی کہ اسے بند رکھنے سے غزہ کا واحد پاور پلانٹ بند ہو جائے گا۔ جس کی وجہ سے بجلی کا بحران مزید شدید ہو سکتا ہے۔
اسرائیل نے بھی جنوبی علاقے کے رہائشیوں پر عائد پابندیاں ہٹا لی ہیں جنہیں راکٹ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا اندیشہ تھا۔
اسرائیلی حکام اسلامی عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی حالیہ جھڑپوں پر اپنی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہیں۔ حکام کے مطابق گروپ کے اعلی کمانڈرز کو انٹیلی جینس کی بنیاد پر کی گئی کارروائیوں میں نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل کو غزہ پر کی جانے والی بمبباری پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جن میں عام افراد بھی ہلاک ہوتے رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کی حتی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ نہ بنائیں تاہم عسکریت پسند گنجان آباد علاقوں سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ گر حماس نے 2007 میں جب سے سمندر کے کنارے کے اس علاقے غزہ کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ جس کے بعد متعدد بار فلسطینی تنظیموں اور اسرائیلی فورسز میں تصادم ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور اور حماس کے درمیان متعدد چھوٹی چھوٹی جھڑپوں کے علاوہ چار جنگیں ہو چکی ہیں۔
دوسری طرف امریکہ نے اسرائیل اور عسکریت پسندوں کے درمیان مصر کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف اپی’ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ امریکی حکام نے خطے میں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا تا کہ مزید جانی نقصان کو روکا جا سکے۔
انہوں نے اس معاہدے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے امن بحال کیا جا سکے گا۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’اے پی‘ اور اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔