پینٹا گون نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری لڑائی میں امریکہ کو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جہاں اس کے بقول طالبان کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی علاقوں میں شدت پسندوں کی قوت کم ہورہی ہے۔
کانگریس کو پیش کردہ اپنی ششماہی رپورٹ میں پینٹاگون کی جانب سے افغانستان میں جاری جنگ کے دوران اہم کامیابیوں کے حصول کا دعویٰ کرتے ہوئے مستقبل قریب میں لڑائی کی شدت میں کمی کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔
جمعہ کے روز منظرِ عام پر آنے والی رپورٹ اکتوبر 2010ء سے مارچ 2011ء تک گزشتہ چھ ماہ کے عرصہ کا احاطہ کرتی ہے۔
تاہم رپورٹ میں پینٹاگون نے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کو کمزور قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ طالبان آنے والے ایام میں اپنی قوت میں اضافے اور عالمی اور افغان افواج کے قبضے میں جانے والے اپنے علاقے دوبارہ حاصل کرنے کی کوششیں کرینگے جس کے نتیجے میں لڑائی کی شدت میں اضافہ ہوسکتاہے۔
رپورٹ میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران افغانستان میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں اضافے کی وجہ عالمی افواج کی موجودگی میں اضافہ، طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف اتحادی افواج کی جارحانہ کاروائیاں اور نسبتاً کم شدید موسمِ سرما کو قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں پینٹاگون نے افغانستان کے محاذ پر موجود مسائل اور مشکلات کا بھی تذکرہ کیا ہے جن میں سرِفہرست افغان افواج کو تربیت فراہم کرنے والے افسران کی کمی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی افواج کی جانب سے افغانستان کے علاقوں کی سلامتی کی ذمہ داریوں کی مقامی سیکیورٹی فورسز کو منتقلی کا مرحلہ وار عمل رواں برس سے شروع ہورہا ہے جو2014ء میں مکمل ہوگا۔
افغان صدر حامد کرزئی گزشتہ ماہ ان سات علاقوں کا اعلان کرچکے ہیں جہاں آنے والے دنوں میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں نیٹو افواج سے مقامی فورسز کو منتقل کردی جائینگی۔ جبکہ امریکی صدر براک اوباما کے اعلان کے مطابق امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کا عمل بھی رواں برس جولائی سے شروع ہوجائے گا۔
رپورٹ میں پینٹاگون نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں درپیش سیاسی چیلنجز اور اچھی طرزِ حکومت کی جانب سست پیش قدمی سے بھی جنگ میں حاصل کردہ کامیابیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
مذکورہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نیٹو اور امریکی کمانڈرز نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ طالبان ، القاعدہ سے منسلک شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کی مدد سے آئندہ چند روز کے دوران افغانستان کے طول و عرض میں دہشت گرد حملے کرسکتے ہیں۔
جمعہ ہی کو سامنے آنے والے اس انتباہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تعینات عالمی افواج کے کمانڈرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹوں سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ طالبان کی جانب سے آئندہ کچھ روز کے دوران خودکش حملے کیے جاسکتے ہیں اور اہم اہداف کو نشانہ بنایا جاسکتاہے۔
رپورٹس کے مطابق حملوں کے زیادہ تر واقعات مشرقی افغانستان میں پیش آسکتے ہیں۔