پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں منگل کو سڑک میں نصب ایک بم کے دھماکے میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کے تین اہلکار ہلاک جب کہ آٹھ افراد زخمی ہوئے جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
یہ دھماکا پشاور میں بشیر آباد کے علاقے میں ہوا۔
سینیئر سپریٹینڈنٹ پولیس پشاور سجاد خان کا کہنا ہے کہ فرنٹئیر کانسٹیبلری کی ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی کہ دیسی ساخت کا ایک طاقتور بم دھماکا ہوا، جس سے تینوں اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے اور گاڑی بری طرح تباہ ہو گئی۔
اطلاعات کے مطابق فرنٹئیر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ لیاقت علی خان نے علاقے میں اپنے ایک دوست کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے جانا تھا اور اسی لیے فرنٹئیر کانسٹیبلری کے اہلکار وہاں گشت پر تھے۔
جب کہ قریب ہی ایک صحافی کی والدہ کی نماز جنازہ بھی ادا کی جانی تھی۔
تاہم پولیس افسر سجاد خان نے اس تاثر کی نفی کی اس بم دھماکے کا ہدف فرنٹئیر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ تھے۔
اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنطیم "جماعت الاحرار" نے قبول کی ہے۔
پشاور اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں میں اس سے قبل بھی شدت پسند سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، سرکاری تنصیبات اور عوامی مقام پر حملے کرتے رہے ہیں۔