رشی کپور کے انتقال پر پشاور بھی افسردہ، 'آبائی حویلی یادوں کا خزانہ ہے'

بھارت کی فلم نگری میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک راج کرنے والے اداکار رشی کپور کے انتقال پر اُن کا آبائی شہر پشاور بھی افسردہ ہے۔

پشاور کے علاقے ڈھکی نعلبندی میں رشی کپور کی خاندانی اور تاریخی حویلی موجود ہے۔ یوں پشاور کے شہری نہ صرف کپور خاندان سے اچھی طرح واقف ہیں بلکہ یہ حویلی اُنہیں بھولنے بھی نہیں دیتی۔

یہ حویلی کپور خاندان کی یادوں کا خزانہ ہے۔ اس حویلی کے پہلے وارث سے موجودہ پڑپوتوں تک سب کے سب بالی وڈ انڈسٹری پر راج کرتے آئے ہیں۔

رشی کپور کے والد راج کپور، پشاور کے ڈھکی نعلبندی میں واقع اسی حویلی میں پیدا ہوئے تھے جو ان کے والد پرتھوی راج کپور نے 1918 میں تعمیر کرائی تھی۔ عمارت کی تعمیر میں چار سال کا عرصہ لگا۔

پرتھوی راج کے دو اور بیٹوں ششی کپور اور شمی کپور کی پیدائش ممبئی میں ہوئی تھی مگر دونوں 1947 سے قبل کئی بار اپنے والد کے ساتھ پشاور آئے اور یہاں کی گلی کوچوں میں اپنے لڑکپن کا کچھ حصہ گزارا۔

رشی کپور خود بھی 1990 میں پشاور آئے تھے اور انہوں نے اس حویلی میں کئی گھنٹے بھی گزارے تھے۔

پشاور میں موجود وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق اُنہیں وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب پشاور کے ہزاروں لوگ تاریخی قصہ خوانی بازار میں رشی کپور کے استقبال کے لیے جمع ہوئے تھے۔

پشاور کے ایک صحافی شبیر شاہ کے مطابق پرتھوی راج پشاور کے انتہائی خوشحال اور مالی طور پر مستحکم افراد میں شمار ہوتے تھے۔ اس وقت انہوں اپنا بیشتر سرمایہ بھی اس چالیس کمروں پر مشتمل حویلی کی تعمیر پر صرف کیا تھا۔

ایک اور صحافی اشرف ڈار کا کہنا ہے کہ ڈھکی نعلبندی کے اطرافی علاقوں میں واقع کئی محلوں اور گلی کوچوں کے نام ہندوؤں کے نام سے منسوب تھے۔ ان میں محلہ ہاروا، محلہ سندھا اور محلہ ٹھاکر داس وغیرہ بہت مشہور ہیں۔

اُن کے بقول ہندوؤں کے علاوہ مسلمانوں کے بھی متعدد گھرانے یہاں آباد تھے۔

SEE ALSO: راج کپور کی فلم ’آوارہ‘ دنیا کی 100 سدا بہار اور عظیم فلموں میں شامل

پشاور کے ایک سیاسی اور سماجی کارکن شکیل وحید اللہ کئی بار ممبئی گئے اور ان کی رشی کپور اور یوسف خان یعنی دلیپ کمار سے کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

کپور خاندان بالخصوص رشی کپور کا پشاور سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جو بھی پشاور سے بھارت جاتا تھا وہ اس سے پشاور کی تھوڑی سی مٹی لانے کا تقاضا کیا کرتے تھے۔

شکیل وحید اللہ کے مطابق رشی کپور اپنے مہمانوں سے پشاور کی مٹی کو مہمان نوازی کا اہم جزو سمجھتے تھے۔

پرتھوی راج کی تعمیر کردہ یہ حویلی پشاور کے تاریخی مقامات بالخصوص حویلیوں میں ایک نمایاں مقام رکھتی تھی مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اب یہ بوسیدہ ہو چکی ہے۔

دو ہزار آٹھ میں عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے اس حویلی کو سرکاری تحویل میں لینے کی کوشش کی تھی مگر اس کے موجودہ مکین راضی نہیں ہوئے۔

وہ چاہتے ہیں کہ عمارت گرا کر اسے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تاہم شکیل وحید اللہ کے مطابق یہ ایک تاریخی ورثہ ہے اور پشاور کے رہائشی اسے گرانے اور اسے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔

شبیر شاہ کا کہنا ہے کہ رشی کپور کے دادا پرتھوی راج کپور 1928 میں ممبئی گئے تھے اور خاموش فلموں سے اداکاری کا آغاز کیا جب کہ ان کے والد پولیس افسر تھے۔

کپور خاندان نے اپنی آبائی حویلی سے 1947 میں ہجرت کی لیکن وہاں جاکر بھی وہ پشاور کو نہیں بھولے۔ حتیٰ کہ ششی کپور بھی پشاور کو بہت یاد کرتے تھے اور متعدد بار وہ اس کا برملا اظہار بھی کر چکے تھے۔