بالی وڈ میں 1970 اور 1980 کی دہائی میں جہاں امیتابھ بچن 'اینگری ینگ مین' کے طور پر جانے جاتے تھے، وہیں رشی کپور کو رومانس کا بادشاہ کہا جاتا تھا۔ راج کپور کے منجھلے صاحب زادے، ششی اور شمی کپور کے بھتیجے اور رندھیر کپور کے چھوٹے بھائی کے لیے فلم نگری میں اپنی جگہ بنانا آسان نہیں تھا۔
رشی کپور نے جس دور میں بحیثیت ہیرو فلموں میں کام شروع کیا تو ان کے مقابلے پر ان کے اپنے چچا ششی کپور تھے جو 1980 کی دہائی تک ہیرو کے کردار میں نظر آتے رہے۔ بڑے بھائی رندھیر کپور بھی متعدد ہٹ فلموں میں کام کر چکے تھے۔
اسی دوران راجیش کھنّہ کا دور ختم ہو رہا تھا اور امیتابھ بچن کا ستارہ کامیابی کی جانب بڑھ رہا تھا۔ ایسے میں رشی کپور کا پہلی فلم 'بوبی' کے ذریعے مداحوں کا دل جیتنا بڑی کامیابی تھی۔ اسی سال انہوں نے امیتابھ بچن اور ششی کپور کی موجودگی میں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔
رشی کپور 1952 میں ممبئی میں پیدا ہوئے اور صرف تین سال کی عمر میں اپنے والد راج کپور کی فلم 'شری 420' میں پہلی بار اداکاری کی۔ انہوں نے 1970 میں فلم 'میرا نام جوکر' میں راج کپور کے بچپن کا کردار نبھایا اور صرف تین سال بعد بطور ہیرو اپنی پہلی فلم 'بوبی' میں جلوہ گر ہوئے۔
'بوبی' کے ذریعے وہ نوجوانوں کے پسندیدہ اداکار بن کر ابھرے۔ رشی کپور نے 1970 کی دہائی میں کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا جن میں کھیل کھیل میں، لیلیٰ مجنوں، کبھی کبھی، ہم کسی سے کم نہیں، دوسرا آدمی، امر اکبر انتھونی، اور سرگم شامل ہیں۔
اسّی کی دہائی میں بھی رشی کپور کا شمار مصروف ترین اداکاروں میں ہوتا تھا۔ فلم آپ کے دیوانے، قرض، نصیب، زمانے کو دکھانا ہے، یہ وعدہ رہا، پریم روگ، قلی، دنیا، ساگر، نگینہ، وجے، گھر گھر کی کہانی اور چاندنی جیسی یادگار فلموں میں انہوں نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔
1990 کی دہائی میں جب تینوں خان، عامر، سلمان اور شاہ رخ نے بالی وڈ کی دنیا میں نام بنایا، وہیں رشی کپور بھی پیچھے نہ تھے۔ شاہ رخ خان کی پہلی فلم 'دیوانہ' میں بھی ہیرو رشی کپور ہی تھے۔
ڈھلتی ہوئی عمر اور بڑھتے وزن کے باوجود وہ کامیابی سے فلموں میں کام کرتے رہے جن میں حنا، بول رادھا بول، دیوانہ، انمول، دامنی، اینا مینا ڈیکا اور دراڑ بھی شامل ہیں۔
اکیسویں صدی میں بھی رشی کپور کا بالی وڈ پر سحر کم نہ ہوا۔ اس دوران انہوں نے کئی کامیاب فلمیں بالی وڈ انڈسٹری کو دیں۔ ان کی یادگار فلموں میں راجو چاچا، کچھ کٹھی کچھ میٹھی، یہ ہے جلوہ، فنا، نمستے لندن، دلی سکس، اگنی پتھ، ہاؤس فل ٹو، کپور اینڈ سنز، 102 ناٹ آؤٹ، ملک اور راجما چاول شامل ہیں۔
رشی کپور کی آخری فلم 'دی باڈی' تھی جس میں انہوں نے عمران ہاشمی کے ساتھ کام کیا اور یہ فلم نیٹ فِلکس پر تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
رشی کپور نے بھارتی فلموں میں کئی پاکستانی اداکاروں کے ساتھ بھی کام کیا۔ انہوں نے سب سے زیادہ فلمیں معروف اداکار جاوید شیخ کے ساتھ کیں جن میں نمستے لندن، اوم شانتی اوم اور صدیاں شامل ہیں۔ جاوید شیخ نے انہیں ایک بہترین انسان اور دوست قرار دیا ہے۔
جاوید شیخ نے کہا کہ "رشی کپور اور میں نے تین فلموں میں ساتھ کام کیا تھا جن میں 'نمستے لندن' اور 'صدیاں' قابل ذکر ہیں۔ ہمارا کیریئر بھی ایک ساتھ ہی شروع ہوا تھا۔ انہوں نے 1973 میں فلم بوبی میں کام کیا جب کہ میں نے یہاں دھماکہ میں۔"
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ "پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتِ حال کے باوجود بھی میں اور رشی کپور رابطے میں رہتے تھے۔ ابھی لاک ڈاؤن کے دنوں میں ہی ہمارا آخری بار رابطہ ہوا تھا۔ کینسر جیسے مرض کا مقابلہ اس نے بڑی ہمت سے کیا۔ میں اسے ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھوں گا۔"
اداکارہ زیبا بختیار نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز رشی کپور کے ساتھ فلم 'حنا' سے کیا تھا جب کہ محبت کی آرزو میں بھی دونوں نے ایک ساتھ اداکاری کے جوہر دکھائے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے زیبا بختیار نے رشی کپور کے متعلق کہا کہ وہ ایک اچھے اداکار ہی نہیں، بلکہ ان کے خاندان کے ایک فرد جیسے تھے۔
زیبا بختیار کے بقول 'حنا' میں کام کرنے سے پہلے میں ان کی فین تھی۔ اسی لیے شوٹنگ کے دوران میں بہت پرجوش تھی کہ اتنا بڑا اسٹار، اتنی مشہور فلموں میں کام کرنے والا میرا ساتھی اداکار ہے۔
زیبا بختیار نے کہا "انہوں نے مجھے کسی وقت بھی احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ سینئر ہیں اور میں جونیئر۔ ایک بڑے اداکار کی طرح میری رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ ہم نے دو فلموں میں ساتھ کام کیا اور مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اس کے بعد بھی میرا ان سے رابطہ رہا اور ہر سالگرہ، عید اور دیوالی پر ہم ایک دوسرے کو پیغامات بھیجتے اور یاد کرتے تھے۔ دو سال قبل جب ان کی طبیعت خراب ہوئی تو ہم سب بہت پریشان ہوئے۔"
زیبا بختیار کے بقول رشی کپور کی صحت کے بارے میں ان کے بھائی رندھیر بتاتے رہتے تھے۔ لیکن اب ان کی موت نے ہم سب کو افسردہ کر دیا ہے۔
سال 2018 میں فلم 'جوانی پھر نہیں آنی ٹو' کے لیے ہدایت کار ندیم بیگ اور فلم ساز و اداکار ہمایوں سعید نے رشی کپور سے رابطہ کیا تھا اور ان تینوں کی ممبئی میں ملاقات بھی ہوئی تھی۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی وجہ سے رشی کپور چاہتے ہوئے بھی فلم میں کام نہ کر سکے اور کنول جیت سنگھ کو یہ کردار ادا کرنا پڑا۔
فلم کے ہدایت کار ندیم بیگ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تفصیل کچھ یوں بتائی:
"جب میں اور ہمایوں سعید 'جوانی پھر نہیں آنی ٹو' کی کاسٹ فائنل کر رہے تھے تو ہم نے ہیروئن کے والد کے کردار کے لیے رشی کپور سے رجوع کیا۔ ان سے ہماری ملاقات آر کے اسٹوڈیو میں ہوئی تھی۔ ہم نے انہیں ایک ملنسار اور خوش طبیعت انسان پایا۔ انہوں نے بڑے تحمل سے فلم کی کہانی سنی اور اس میں کام کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ وہ چاہتے تھے کہ فلم بھارت میں بھی ریلیز کی جائے جو کہ کسی بھی پاکستانی فلم کے لیے کافی مشکل ہوتا ہے۔"
ندیم بیگ نے بتایا کہ فلم میں تو وہ کام نہیں کر سکے لیکن ہمارا ان سے رابطہ قائم رہا اور وقتاً فوقتاً ہم لوگ واٹس ایپ پر ایک دوسرے سے بات کرتے رہتے تھے۔ اتنے بڑے اسٹوڈیو کے مالک اور اتنے بڑے اداکار ہونے کے باوجود وہ ہم سے ایسے ملتے تھے کہ جیسے برسوں سے جانتے ہوں۔ یہ ان کے بڑے پن کا ثبوت ہے۔
رشی کپور کا شمار اپنے زمانے کے خوش لباس اداکاروں میں ہوتا تھا۔ اپنی آپ بیتی میں انہوں نے لکھا کہ ایک وقت میں ان کے پاس 600 سے زائد جرسیاں موجود تھیں جو انہوں نے اپنے پیسوں سے خریدی تھیں۔
فلم 'حنا' کے بعد رشی کپور پاکستان بھی آئے تھے اور اپنے دادا پرتھوی راج کپور کے پشاور میں واقع آبائی گھر کا دورہ کیا تھا۔ انہیں بھارت میں پاکستان دوست اور پاکستان میں بھارتی حمایت میں ٹوئٹس کرنے کی وجہ سے ہمیشہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اپنے کئی انٹرویوز میں انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان دوستی بڑھانے، کھیل اور فلموں کو سیاست سے الگ رکھنے کا مشورہ دیا۔
رشی کپور کی موت پر بھارت اور پاکستان کے نامور اداکاروں نے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔
فلم نصیب، امر اکبر انتھونی اور 102 ناٹ آؤٹ میں ان کے ساتھ کام کرنے والے امیتابھ بچن نے اپنے ٹوئٹ میں رشی کپور کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
اداکار عامر خان، جنہوں نے فلم 'فنا' میں ان کے ساتھ کام کیا تھا، نے ان کی موت کو ایک سانحہ قرار دیا ہے۔
سلمان خان نے بھی رشی کپور کے ساتھ فلموں میں اداکاری کی اور ان کی وفات پر انہیں الوداع کہا ہے۔
نواز الدّین صدیقی نے فلم منٹو میں رشی کپور کے ساتھ گزارے لمحات کو یادگار قرار دیا ہے۔
فلم ساز بونی کپور نے بھی رشی کپور کے ساتھ اپنے بچپن کی تصاویر ٹوئٹ کیں اور ان کی موت پر دکھ کا اظہار کیا۔
گلوکار اور اداکار علی ظفر جو کئی بھارتی فلموں میں اداکاری کر چکے ہیں، رشی کپور کے ساتھ اپنی ایک فلم 'چشم بد دور' کو ایک یادگار تجربہ قرار دیتے ہیں۔
پاکستانی فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار شان شاہد نے بھی رشی کپور کی موت پر تعزیتی ٹوئٹ کیا ہے۔