نیپال کے لاپتا طیارے کا ملبہ مل گیا، 21 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق

طیارے میں بھارت کے چار اور جرمنی کے دو باشندے سوار تھے جب کہ عملے کے تین افراد سمیت دیگر تمام مسافروں کا تعلق نیپال سے ہی تھا۔

نیپال کے لاپتا ہونے والے مسافر طیارے کا ملبہ تلاش کر لیا گیا ہے جب کہ فوجی حکام نے 22 میں سے 21 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق تارا ایئرلائن کے طیارے کا اتوار کو پرواز کے 20 منٹ بعد کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

پیر کو حکام نے تصدیق کی ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران ملک کے پہاڑی سلسلے سے طیارے کا ملبہ اور 21 مسافروں کی لاشیں مل گئی ہیں جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

طیارے میں بھارت کے چار اور جرمنی کے دو باشندے سوار تھے جب کہ عملے کے تین افراد سمیت دیگر تمام مسافروں کا تعلق نیپال سے ہی تھا۔

فوجی حکام کے مطابق مسافر طیارہ ضلع مستنگ کے علاقے سنوسویئر کے پہاڑوں پر گر کر تباہ ہوا جس نے دارالحکومت کھٹمنڈو سے 200 کلو میٹر دور واقع سیاحتی علاقے پوخارا سے پرواز بھری تھی۔

تارا ایئر لائن کا ٹوئن اوٹر طیارہ ہوائی جہاز بنانے والی کینیڈین کمپنی 'ہویلاند' کا تیار کردہ تھا جو لگ بھگ گزشتہ 50 برس سے نیپال میں فضائی آپریشن میں پیش پیش تھا۔

فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ راڈار 24 کے مطابق نیپال کے مقامی وقت کے مطابق مسافر طیارے نے پخارا سے صبح نو بج کر 55 منٹ پر پرواز بھری تھی اور 12 ہزار 825 فٹ کی بلندی پر پہنچنے کے بعد کنٹرول ٹاور کو 10 بج کر سات منٹ پر آخری سگنلز موصول ہوئے تھے۔

تارا ایئر لائن کا ٹوئن اوٹر طیارہ ہوائی جہاز بنانے والی کینیڈین کمپنی 'ہویلاند' کا تیار کردہ تھا جو لگ بھگ گزشتہ 50 برس سے نیپال میں فضائی آپریشن میں پیش پیش تھا۔

ایوی ایشن نیپال ڈاٹ کام کے مطابق گزشتہ پچاس برسوں کے دوران مذکورہ طیارہ 21 مرتبہ حادثات کا بھی شکار ہوا تھا۔

طیارے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں موجود فکسڈ لینڈنگ گیئر چھوٹے رن وے سے اڑان بھرنے اور اترنے میں مددگار تھے۔

ابتدائی طور پر اس طرح کے طیاروں کی پروڈکشن 1980 میں بند کر دی گئی تھی۔ تاہم کینیڈا کی ایک اور کمپنی وکنگ ایئر نے 2010 میں اس ماڈل کی پروڈکشن دوبارہ شروع کی تھی۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔