پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں سیزن دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جہاں آج کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان ایک اہم میچ ہونے والا ہے۔ اس میچ میں جو بھی ٹیم ہارے گی وہ پلے آف کی دوڑ سے باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن جائے گی۔
اتوار کو کھیلے گئے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دو وکٹوں سے شکست دے کر دو قیمتی پوائنٹس حاصل کیے جس نے انہیں اس پلے آف مرحلے میں پہنچا دیا جہاں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کی ٹیم پہلے سے ہی موجود ہے۔
پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں نجیب اللہ زدران اور محمد نواز کی نصف سینچریوں نے کوئٹہ کو مشکلات سے نکال کر چھ وکٹوں کے نقصان پر 179 رنز تک تو پہنچایا تھا تاہم ان کی ففٹیز اور عمر اکمل کی دھواں دار اننگز بھی مہمان ٹیم کو شکست سے نہ بچاسکی۔
ایک سو اسی رنز کے تعاقب میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے آٹھ وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں ہدف حاصل کیا جب کہ میزبان ٹیم کی خاص بات کولن منرو کی دھواں دار نصف سینچری اور بعد میں آنے والے اعظم خان اور فہیم اشرف کی بیٹنگ تھی جس نے انہیں فتح سے دلائی۔
اس وقت لاہور قلندرز 12 اور اسلام آباد یونائیٹڈ 10 پوائنٹس کی وجہ سے پلے آف مرحلے میں جگہ بناچکی ہے۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی آٹھ اور چھ پوائنٹس کے ساتھ ان کے پیچھے ہیں جب کہ چار پوائنٹس والی کراچی کنگز اور دو پوائنٹس پانے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں سے جو بھی ٹیم آج کا میچ ہارے گی وہ پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوجائے گی۔
رواں برس پی ایس ایل میں کئی کھلاڑیوں کی کارکردگی ایسی رہی جو شائقین کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکی۔ ان ہی کھلاڑیوں کے بارے میں جانتے ہیں۔
سرفراز احمد
پی ایس ایل 8 سے قبل سرفراز احمد نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کم بیک کیا تھا اور چار اننگز میں بطور بلے باز تین نصف سینچریاں اور ایک سینچری اسکور کی تھی۔ ان کے مداح اس کم بیک سے خوش اور پرامید تھے۔
لیکن گزشتہ سات میچز میں نہ تو سرفراز احمد کی کارکردگی متاثر کن ہے اور نہ ہی ان کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پوزیشن اچھی ہے۔ایونٹ میں اب تک انہوں نے سات اننگز میں 102 کے اسٹرائیک ریٹ اور 26 عشاریہ چھ کی اوسط سے صرف 133 رنز بنائے ہیں۔
اتوار کو کھیلے گئے میچ میں بھی وہ نمبر تین پر بیٹنگ کرنے آئے لیکن ٹیم کو مشکلات سے نکالنے کے بجائے اس میں اضافہ کرکے چلے گئے۔ان کی ٹیم اگر پیر کو ہونے والے میچ میں ہارتی ہے تو وہ ایونٹ میں پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوجائے گی۔
افتخار احمد
افتخار احمد نے پی ایس ایل 8 سے قبل کھیلے گئے نمائشی میچ میں وہاب ریاض کو ایک اوور میں چھ چھکے مار کر سب کو اپنی جانب متوجہ کرلیا تھا۔لیکن پی ایس ایل 8 میں ان کی کارکردگی نے شائقین کو مایوس ہی کیا۔
انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے ایونٹ میں اب تک سات میچز کھیلے جس میں ایک ناقابل شکست 50 رنز کی مدد سے 132 رنز اسکور کیے۔ ان کا 117 عشاریہ آٹھ پانچ کا اسٹرائیک ریٹ تو مناسب ہے لیکن 22 کی اوسط سے رنز بنانا خاصا مایوس کن ہے۔
محمد نواز
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے محمد نواز اتوار کو ہونے والے میچ کے علاوہ پورے سیزن میں بجھے بجھے نظر آئے۔
گزشتہ رات اسکور کی جانے والی نصف سینچری کو ملا کر انہوں نے ایونٹ میں اب تک 78 رنز اسکور کیے ہیں۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 90 کے قریب ہے جب کہ اوسط 12 رنز فی اننگز سے کم ہے۔
بالنگ میں تو انہوں نے سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا لیکن اس کے لیے انہیں تقریباً نو رنز فی اوور اور30 رنز فی وکٹ دینا پڑا جو بہت زیادہ ہے۔
نسیم شاہ
نسیم شاہ نے پی ایس ایل کے آٹھویں سیزن میں سات میچز کے دوران صرف پانچ وکٹیں لی۔
ایونٹ کے آغاز میں دوسرے اینڈ پر محمد حسنین کی موجودگی سے ان کی بالنگ بہتر رہی لیکن جوں جوں ایونٹ بڑھتا رہا نسیم شاہ کی کارکردگی بھی متاثر کن نہ رہی۔
اس وقت بھی ان کا اکانومی ریٹ سات عشاریہ تین رنز فی اوور ہے جب کہ38 کی اوسط سے انہوں نے یہ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اننگز میں پانچ وکٹیں لینے والے بالر نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے ابھی تک ایک میچ میں دو کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ نہیں کیا۔
محمد حفیظ
بیالیس سالہ محمد حفیظ کو پی ایس ایل 8 سے قبل کسی بھی ٹیم نے منتخب نہیں کیا تھا اور اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کی وجہ سے سرفراز احمد نے آخری موقع پر انہیں اسکواڈ میں شامل کیا۔لیکن پانچ میچوں میں 93 رنز بنانے والے سابق آل راؤنڈر کی آمد سے ٹیم کو کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔
محمد حفیظ کا اسٹرائیک ریٹ تو پی ایس ایل 8 میں 133 کے لگ بھگ تھا لیکن صرف 23 عشاریہ دو پانچ کی اوسط سے بننے والے رنز کی وجہ سے انہیں اتوار والے میچ سے باہر کردیا گیا۔ ان کی جگہ آنے والے عمر اکمل نے 14 گیندوں پر 43 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی۔
وہاب ریاض
ویسے تو جب سے وہاب ریاض کو پنجاب حکومت نے نگراں وزیرِ کھیل نامزد کیا ہے تب سے ان کے مداح ان سے اچھی کارکردگی کی امید لگائے بیٹھے ہیں، لیکن نمائشی میچ میں چھ گیندوں پر چھ چھکوں کے بعد سے ان کا اعتماد کم ہوتا نظر آرہا ہے۔
پی ایس ایل 8 میں وہ پشاور زلمی کے مین اسٹرائیک بالر ہونے کے باوجود چھ میچز میں صرف چار کھلاڑیوں کو ہی آؤٹ کرپائے ہیں۔ ان کا اکانومی ریٹ نو رنز فی اوور سے زیادہ اور وکٹ لینے کی اوسط 54 رنز کے لگ بھگ ہے۔
شعیب ملک
کراچی کنگز کے شعیب ملک اب تک ایونٹ میں 187 رنز اسکور کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایوانٹ میں لاہور قلندرز کے خلاف 10، ملتان سلطانز کے خلاف 13 اور 10 رنز، پشاور زلمی کے خلاف ایک اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 12 رنز بنائے۔
البتہ کپتان عماد وسیم نے شعیب ملک سے بالنگ کرائی اور ان کی چار وکٹوں کی وجہ سے کراچی کو فائدہ ہوا، لیکن ان کی بلے بازی سے ٹیم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شرجیل خان
کراچی کنگز کے شرجیل خان سے شائقین کو خاصی امیدیں وابستہ تھیں لیکن انہوں نے پی ایس ایل 8 میں چار میچز کے دوران صرف 42 رنز بنائے ہیں۔
شرجیل خان کا ایک اننگز میں 34 رنز ان کا سب سے بڑا اسکور ہے جب کہ ان کا اسٹرائیک ریٹ 110 ہے۔
شان مسعود
گزشتہ برس شان مسعود پی ایس ایل میں فارم میں نظر آئے تھے۔ لیکن اس سال پی ایس ایل 8 میں ان کی بیٹنگ میں وہ بات نہیں جس کی وجہ سے انہوں نے قومی ٹیم میں کم بیک کیا۔
ملتان سلطانز کی سات میچوں میں نمائندگی کرنے والے کھلاڑی نے 22 عشاریہ دو آٹھ کی اوسط سے 156 رنز بنائے ہیں۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 116 اشاریہ چار ایک ہے۔
ابرار احمد
اپنے پہلے چار ٹیسٹ میچوں میں 28 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے ابرار احمد سے سب ہی خوفزدہ تھے۔ امکان تھا کہ مسٹری اسپنر ایونٹ میں ہر میچ کھیلیں گے اور حریف بلے بازوں کو جم کر نہ کھیلنے دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
انہوں نے پی ایس ایل 8 میں اب تک اسلا م آباد یونائیٹڈ کے لیے تین میچ کھیلے ہیں جس میں انہیں چار وکٹیں ملیں۔ لاہور قلندرز کے خلاف میچ کے 17ویں اوور میں انہوں نے 21 قیمتی رنز دیے جس کے بعد سے وہ واپس بینچ پر چلے گئے ہیں۔