پنجاب کی نگراں حکومت نے 'تشدد سے نمٹنےاور ریاست کی رٹ' قائم کرنے کے لیے پولیس کو فری ہینڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز کے دوران لاہور میں جو 'دہشت گردی' ہوئی اس پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا رہے ہیں جس کا نوٹی فکیشن شام تک جاری ہو جائے گا جب کہ الیکشن کمیشن کو بھی تمام حالات سے آگاہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان تصادم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاست کی حکمرانی بہت ضروری ہے اور یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ریاست موجود ہے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ ایلیٹ فورس کی گاڑی کو روک کر اسے نہر میں پھینکا گیا۔اگر پولیس کی گاڑی نہر میں پھینکی جائے تو پھر ریاست کی رٹ نہیں رہتی تاہم اب حکومت کی رٹ قائم ہو گی اور پولیس کی طرف بڑھنے والے ہاتھ توڑیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ زمان پارک کے باہر جو کچھ ہوا وہ سیاسی کارکن نہیں کرتے۔ سب کو پتا ہے کہ عمران خان کے گھر پر کون کون موجود ہے۔
SEE ALSO: رپورٹر ڈائری؛ 'پولیس اہلکار نے کہا آج زمان پارک میں آپریشن کلین اپ ہو گا'واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس گزشتہ ہفتے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کے عدالتی حکم کی تعمیل کرانے زمان پارک پہنچی تھی۔ عدالتی حکم کی تعمیل کے دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور یہ سلسلہ لگ بھگ پورے ہفتے جاری رہا۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وہ اپنی پولیس فورس کے ساتھ کھڑے ہیں اور ا نہوں نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کو مکمل اختیارات دے دیے ہیں۔
ان کے بقول "اب اگر پولیس پر ہاتھ اٹھا تو ایسا جواب دیں گے کہ ریاست نظر آئے گی۔"
محسن نقوی نے کہا کہ عمران خان پولیس کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔اگر پولیس پر تشدد کی حوصلہ افزائی کریں گے تو یہ نہیں چلے گا، اگر انہیں پولیس پر اعتماد نہیں تو پنجاب پولیس کی سیکیورٹی واپس کر دیں۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ یہ تمام شہریوں کو کھلی دھمکی ہے۔ محسن نقوی کو چاہیے کہ وہ اس بات کا جواب دیں کہ پولیس وارنٹ کے بغیر کس قانون کے تحت لوگوں کے گھروں میں گھس پر لوگوں کو ہراساں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی رٹ نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے۔