وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا زمان پارک میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے کہنا ہے کہ پولیس نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے 'نوگو ایریا' کے خلاف کارروائی کرکے اسے کلیئر کرایا۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ، غلیلیں اور پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے۔ یہ چیزیں پولیس کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں۔
دوسری طرف پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جس طرح لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو ہوا میں اڑا کر عمران خان کی رہائش گاہ میں پولیس داخل ہوئی۔ چادر اور چار دیواری کے ہر اصول کو پامال کیا گیا۔ جو کچھ اسلام آباد میں ہوا یہ تمام واقعات پاکستان میں جاری آئینی بحران کا شاخسانہ ہیں۔
خیال رہے کہ ہفتے کی دوپہر پولیس نے لاہور میں عمران خان کی زمان پارک میں قائم رہائش گاہ کی جانب ایسے وقت میں پیش قدمی کی جب سابق وزیرِ اعظم عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے اسلام آباد روانہ ہو گئے تھے۔
پولیس نے کرین کی مدد سے عمران خان کی رہائش گاہ کا مرکزی دروازہ توڑا اور پولیس گھر میں داخل ہوئی۔
اس موقع پر زمان پارک میں موجود پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا جب کہ پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل پر جب مزاحمت ہوئی تو یہ تاثر مضبوط ہوا کہ زمان پارک میں دہشت گرد تنظیم ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے گھر کے بیرونی حصے سے 65 ایسے افراد گرفتار ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے اور ان کا کردار مشکوک ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس نے عدالتی حکم کی تعمیل پر سر وں پر زخم کھائے لیکن اتنا دباؤ پیدا کر دیا گیا کہ عمران خان کو کہنا پڑا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو اندازہ تھا کہ ایسے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جا سکے گا، لیکن ان کے پریشر کی وجہ سے ہی عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔
ان کے بقول حکومت چاہتی تو 100 مسلح افراد کے مقابلے میں 2000 مسلح اہل کار بھیج سکتی تھی، لیکن حکومت نے تحمل سے کام لیا اور فتنہ نہیں پھیلنے دیا۔
عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی
رانا ثنا اللہ کا عمران خان کی ہفتے کو اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر ہونے والے واقعات سے متعلق کہنا تھا کہ عمران خان کم از کم 300 سے 400 مسلح افراد کے جتھے کے ساتھ عدالت کے احاطے میں پہنچے اور کہا کہ وہ ایسے ہی کمرۂ عدالت میں جانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کشیدہ صورتِ حال کے باعث ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے حاضری لگوانے کے بعد عمران خان کو واپس جانے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد عمران خان واپس لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چند لوگوں کے ساتھ عدالت میں جانے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیاتھا۔ ان کے پاس ریکارڈ ہے کہ ان میں سے کم از کم 100 لوگ مسلح تھے۔ پولیس کو لوگوں کو ہٹانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔
رانا ثناء اللہ کے مطابق پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کا ایک عدالتی عمل ہے جس پر ان کی جماعت کی لیگل ٹیم غور کرے گی۔ پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کے لیے شواہد کافی ہیں۔
'عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑانا ناقابل معافی ہے'
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا زمان پارک میں پولیس کارروائی اور جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر ہونے والے واقعات پر کہنا تھا کہ اتوار کو قانونی ٹیم کی میٹنگ بلائی ہے جس طرح لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو ہوا میں اڑا کر عمران خان کی رہائش گاہ میں پولیس داخل ہوئی۔ چادر اور چار دیواری کے ہر اصول کو پامال کیا گیا اور چوری کی گئی۔ جوس کے ڈبے تک اٹھا کر لے گئے۔معصوم لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ تمام واقعات پاکستان میں جاری آئینی بحران کا شاخسانہ ہیں۔
فواد چوہدری کو اتوار کو سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑانا ناقابل معافی ہے۔ ہائی کورٹ اپنے فیصلوں پر پہرہ دے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ تمام پولیس افسران، جنہوں نے غیر قانونی آپریشن کیا اور تشدد میں ملوث ہوئے، پی ٹی آئی ان پر مقدمات درج کرا رہی ہے۔