پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرک میں انسدادِ پولیو ٹیم پر حملے کے نتیجے میں عملے کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔
نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے منگل کو پولیو ٹیم پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ضلع کرک کی تحصیل نصرتی میں گھر گھر پولیو کے قطرے پلانے کے عمل میں مصروف تھے۔
خیبر پختونخوا کی انسداد پولیو مہم کے ایک ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ ضلع کرک کی تحصیل تحت نصرتی کے گاؤں گڑ دی بانڈہ میں پیش آیا ہے۔
پولیس عہدیداروں کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے انسداد پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار کو نشانہ بنایا جو موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
SEE ALSO: خیبر پختونخوا: پولیو ٹیم پر فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاکسیکیورٹی اداروں نے علاقے میں حفاظتی انتظامات مزید سخت کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائی شروع کر دی ہے۔
پاکستان میں پیر سے انسدادِ پولیو کی مہم کا آغاز ہوا ہے جو رواں برس کی پہلی مہم ہے۔ اس مہم کے دوران صرف خیبر پختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر لگ بھگ 60 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے جائیں گے۔
انسداد پولیو مہم خیبر پختونخوا کے ہنگامی دفتر کے عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ گزشتہ برس ضلع صوابی میں قطرے پلانے کی مہم کے دوران دو خواتین رضا کار جب کہ جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں عملے کی سیکیورٹی پر مامور ایک اہلکار دہشت گردوں کا نشانہ بنا تھا۔
حکام کے بقول ڈیڑھ دھائی کے دوران خیبر پختونخوا کے طول و عرض بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع میں مبینہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں دو درجن سے زائد انسداد پولیو مہم میں شامل رضاکار، محکمۂ صحت کے اہلکار اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو گھات لگا کر قتل کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال پولیو سے متاثرہ 84 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی جو 2019 کے نسبت کم تعداد تھی۔
رواں برس حکام کا دعویٰ ہے کہ انسدادِ پولیو کی مؤثر مہم کے نتیجے میں اس مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
گزشتہ برس کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتِ حال کی وجہ سے انسدادِ پولیو مہم بھی بری طرح متاثر ہوئی تھی۔