استعفوں کی منظوری: اسپیکر نےآئینی ذمہ داری سے فرار اختیار کیا، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے عمل نے ثابت کردیا ہے وہ کسٹوڈین آف دی ہاؤس نہیں ہیں۔ انہوں نے آج جانب داری کا مظاہرہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں جمعے کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پی ٹی آئی کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری اور اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسپیکر کا مؤقف تھا کہ میں اجتماعی طور پر استعفے منظور نہیں کرسکتا کیوں کہ مجھے یہ تسلی کرنی ہے کہ کسی رکن نے دباؤ میں تو فیصلہ نہیں دیا۔ یہ میری آئینی ذمہ داری ہے۔" لیکن آج انہوں نے اپنی اس ذمہ داری سے فرار اختیار کیا۔"

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان نے آج پارلیمنٹ آنے کا فیصلہ کیا تو اسپیکر نے مزید 35 ارکان کے استعفے منظور کرلیے۔ان کے بقول اب تک ہمارے 81 کے قریب اراکین کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے اور باقی جو رہ گئے ہیں ان کے استعفوں کی منظوری کے لیے ہم پارلیمنٹ آئے۔

شاہ محمود قریشی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی صفوں میں وہ یکجہتی نہیں دکھائی دے رہی جس کا تاثر دیا جا رہا تھا۔ آپ کے اپنے حلیف آپ سے ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی دو اسمبلیاں اس لیے قربان نہیں کی کہ آپ اپنے فیصلے مسلط کریں اور اپنی من مانی کریں۔ آج یہ حکومت ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہوگئی ہے۔ ان کے پاس کوئی ایکشن پلان نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ابہام کا شکار ہے اور ہم قوم کو اس کنفیوژن سے نکالنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم استعفوں کے لیے پارلیمنٹ آ رہے ہیں۔ لیکن خوف کا عالم یہ ہے کہ نہ اسپیکر ہیں، نہ ڈپٹی اسپیکر پورا عملہ غائب ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کب تک چھپیں گے، انہیں پاکستان کے لوگوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ملک عام انتخابات ملتوی ہونا کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا۔

تحریک انصاف کے مزید 35 ارکان کے استعفے منظور


قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 35 ارکان کے استعفے منظور کرلیے ہیں۔

اسپیکر کی جانب سے جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے ہیں ان میں ڈاکٹر حیدر علی خان، سلیم رحمان، محبوب شاہ، عثمان خان تاراکئی، سید فیض الحسن، خرم شہزاد، فخر امام، مخدوم خسرو بختیار اور دیگر شامل ہیں۔

راجا پرویز اشرف کی جانب سے مخصوص نشستوں پر موجود چار خواتین کے استعفے بھی منظور کیے گئے ہیں۔ ان خواتین میں عندلیب عباس، اسما قدیر، ملیکہ علی بخاری اور منورہ بی بی شامل ہیں۔

حکومت الیکشن آگے بڑھانے کی کوئی سوچ نہیں رکھتی: رانا ثناءاللہ

پاکستان کے وزیرِداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہونے والے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) ایک مؤثر کردار ادا کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرے گی۔

لندن میں جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت یا مسلم لیگ (ن) الیکشن آگے بڑھانے کے حوالے سے ایسی کوئی سوچ نہیں رکھتی۔ ان کے بقول ہم الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن آئینی اور قانونی معاملات حل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری مجموعی رائے ہے کہ الیکشن کے موقع پر پاکستان میں نواز شریف کی جانب سے پارٹی کی قیادت کرنا کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی ہدایت پر الیکشن مہم شروع کریں گے اور اس مہم میں نواز شریف خود بھی شامل ہوں گے۔مریم نواز کی پاکستان واپسی سے متعلق وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے پاکستان آ رہی ہیں۔

پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت سنبھالی ہے: نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ "ہم نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت سنبھالی ہے ورنہ عمران خان نے ایسے حالات پیدا کردیے تھے کہ ہم تباہی کے دہانے پر چلے گئے تھے۔"

لندن میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز، وزیرِداخلہ رانا ثناءاللہ اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔ ہم نے پہلے بھی پاکستان کی بڑی خدمت کی ہے۔

ملک کو درپیش مشکلات کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا یہ حشر عمران خان نے کیا ہے۔ ان کے بقول ہمارے دور میں لوگ خوش حال تھے جب کہ عمران خان کے چار سالہ دور میں لوگوں کا حال برا ہو گیاہے۔

انہوں نے اپنے گزشتہ سال کے گوجرانوالہ کے جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "میں نے اس جلسے میں تمام خرابیوں کا ذکر کیا تھا اور سب باتیں سامنے رکھ دی تھیں۔"

ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا وہ اس سب کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو ذمہ دار سمجھتے ہیں نواز شریف نے کہا کہ "جی آپ سب جانتے ہیں، سب واقف ہیں، کسی کی شکل چھپی ہوئی ہے نہ کسی کا نام۔ انہوں نے اپنی ذات کے گرد پاکستان کو گھمایا ہے۔"

خیال رہے کہ نواز شریف کے اس بیان پر پی ٹی آئی کا فوری ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

تاہم ماضی میں عمران خان ملک کے خراب معاشی حالات کا ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو قرار دے چکے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے نگران وزیرِاعلٰی بنایا تو سپریم کورٹ جائیں گے: پرویزِ الٰہی

پنجاب کے وزیرِاعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے نگران وزیرِاعلیٰ بنایا گیا تو ہم اسے چلنے نہیں دیں گے اور اس معاملے کو سپریم کورٹ لے جائیں گے۔

جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 'ہمیں معلوم ہے کہ الیکشن کمیشن کی نیت کیا ہے۔ وہ عمران خان کے خلاف روز کیسز کر رہے ہیں۔'

ان کے بقول پنجاب میں نگران وزیرِاعلیٰ کے لیے غیرجانب دار نام دیے گئے ہیں۔ ان افراد میں شہباز شریف کے کیبنٹ سیکریٹری احمد نواز سکھیرا اور شہباز شریف کے چیف سیکریٹری رہنے والے ناصر سعید کھوسہ کے نام شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے صوبے کے نگران وزیرِاعلیٰ کے لیے احمد نواز سکھیرا، نصیر احمد خان اور ناصر سعید کھوسہ کے ناموں پر اتفاق کیا تھا اور یہ تینوں نام گورنر کو بھجوا دیے تھے۔