پی ٹی آئی کے رہنماوں کی جانب سے پارٹی کو خیرباد کہنے اور اہم رہنماوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کے روز پاکستان تحریکِ انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ۔ جب کہ شاہ محمود قریشی اور مسرت جمشید چیمہ کو اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد پولیس نے گرفتار کر لیا۔
چاہتے ہیں کہ جمہوری اصولوں کا احترام کیا جائے، امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ اور پارٹی قیادت کی گرفتاریوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہےکہ ہم ہمیشہ زور دیتے آئے ہیں کہ دنیا بھر میں جمہوری اصولوں کا احترام کیا جائے۔
انہوں نے کہا،’ ہم پاکستان کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اورپاکستان میں کسی ایک سیاسی امیدوار یا کسی دوسرے کے بارے میں ہمارا کوئی موقف نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری اصولوں کا احترام کیا جائےاور ان کا اطلاق سب پر یکساں ہو۔ دنیا بھر میں آزادی اظہار اور قانون کی حکمرانی ہو اور بلا شبہ پاکستان میں بھی ان اصولوں کا احترام کیا جائے‘.
'جنگل کے قانون کی زد میں ہیں'
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری پر ٹوئٹر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ انسانی حقوق کا خون ہو رہا ہے اور میڈیا کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی رہائی ملنے کے بعد جیسے ہی اڈیالہ جیل سے باہر آئے تو پنجاب پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔
اگرفتاری سے قبل شاہ محمودقریشی نے اپنے وکیل اور صاحبزادی سے ملاقات کی۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی میں تھا اور رہوں گا۔
گرفتار کرنے کے بعد پنجاب پولیس شاہ محمود قریشی کو لے کر نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہوگئی۔
ایک اور خبر کے مطابق مسرت جمشید چیمہ بھی رہائی ملنے کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی مسرت جمشید چیمہ رہا ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے باہر آئیں تو وہاں پر موجود پولیس اہل کاروں نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا ۔
جناح ہاؤس آتشزدگی میں نامزد خدیجہ شاہ بھی گرفتار
مقامی میڈیا کے مطابق پنجاب پولیس نے منگل کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی مرکزی ملزم خدیجہ شاہ کو حراست میں لے لیا ہے۔
اس سے قبل پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار کر ان کے شوہر اور خاندان کے دیگر افراد کو گرفتار کیا تھا لیکن وہ فرار ہو گئیں تھیں۔ بعد میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر دیں گی لیکن وہ سامنے نہیں آئیں۔
حال ہی میں جاری ہونے والے 16 منٹ سے زیادہ کے اپنے آڈیو پیغام میں، خدیجہ شاہ نے اعتراف کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی حامی تھیں اور لاہور کور کمانڈر ہاؤس کے باہر ہونے والے احتجاج کا حصہ تھیں لیکن انہوں نے لوگوں کو تشدد پر اکسانے سمیت کوئی غلط کام نہیں کیا۔
خدیجہ شاہ ، ڈاکٹر سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں جو سابق صدر پرویز مشرف کی فنانس ٹیم کے رکن تھے اور عثمان بزدار کے دور حکومت میں پنجاب حکومت میں مشیر بھی رہ چکے ہیں۔
شیریں مزاری کا سیاست سے کنارہ کش ہونے کا اعلان
اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ وہ نو مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہیں اور سیاست سے بھی کنارہ کشی اختیار کر رہی ہیں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اُن کے اور اُن کے اہلِ خانہ کو جس کرب سے گزرنا پڑا اس کو مدِنظر رکھتے ہوئے اُنہوں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اُن کے لیے اُن کے بچے اور اہلِ خانہ پہلی ترجیح ہیں۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے 10 مئی کو وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان کہہ چکے تھے کہ اگر اُنہیں گرفتار کیا گیا تو حالات نہیں سنبھلیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان بھی پی ٹی آئی چھوڑ گئے
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے بھی پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔
منگل کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد اُن کے گھر پولیس نے توڑ پھوڑ کی اور لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، لیکن عمران خان نے مذمتی ٹوئٹ نہیں کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس مئی میں عمران خان کو پیغام پہنچایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کے بجائے حکمراں اتحاد پی ڈی ایم پر تنقید کرنی چاہیے۔ لیکن عمران خان کے کان میں بتایا جاتا تھا کہ میں فوج کا آدمی ہے۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ سیاست میں انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے۔ نو مئی کے واقعات سے 24 کروڑ عوام کی دل آزاری ہوئی۔
عمران خان کا رہنماؤں کی پارٹی سے علیحدگی پر ردِعمل
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے پر ردِعمل دیا ہے۔
ایک ٹوئٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 'جبری شادیوں' کے بارے میں سن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کے لیے 'جبری علیحدگیوں' کا ایک نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "حیران ہوں کہ ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئی ہیں۔"
عمران خان نیب راولپنڈی میں پیش
قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے پوچھ گچھ کی ہے
سابق وزیرِ اعظم اور اُن کی اہلیہ منگل کو نیب آفس روالپنڈی پہنچے تھے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق نیب نے القادر ٹرسٹ سے متعلق 20 سوالات کے جوابات طلب کیے اور یہ تفتیش ایک گھنٹے تک جاری رہی ہے۔
پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب نے عمران خان کو پیشی کے لیے طلب کیا تھا۔سابق وزیرِ اعظم اپنی اہلیہ بشری بی بی کے ہمراہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے قافلے کی صورت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔
واضح رہے کہ عمران خان پر القادر ٹرسٹ کے قیام میں اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی منگل کو لاہور سے اسلام آباد پہنچنے پر سب سے پہلے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی تو اس موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ان کی پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 31 مئی تک ضمانت منظور کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے جانے والے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کا آج آخری روز تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے 23 مئی تک ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی تھی۔
شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری کی مذمت
چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے ایک مرتبہ پھر پارٹی کی رہنما شیریں مزاری کی اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہاکہ شیریں مزاری کی صحت خراب ہے اور انہیں عدالت کی جانب سے ضمانت ملنے کے باوجود دوبارہ گرفتار کر کے اذیت سے گزارنے کا مقصد محض ان کی ہمت توڑنا ہے۔
عمران خان کے بقول شیریں مزاری نہیں ٹوٹیں گی کیوں کہ اب تک زندگی میں ان کا جتنے لوگوں سے سامنا ہوا ہے ان میں وہ بیشترسے زیادہ بہادر ہیں۔