پوپ فرینسس کا سہ روزہ دورہٴمشرق وسطیٰ

ہفتے کو پوپ فرینسس اردن جائیں گے جہاں وہ شاہ عبد اللہ سے ملاقات کریں گے اور عمان کے مرکزی اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے 40000نفوس پر مشتمل ایک مذہبی اجتماع سے خطاب کریں گے
پوپ فرینسس ہفتے کے روز سے مشرق وسطیٰ کے سہ روزہ دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، جو رومن کیتھولک چرچ کا سربراہ بننے کے بعد، اُن کا اِس خطے کا پہلا دورہ ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے اسکاٹ بوب نے یروشلم سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پوپ فرینسز ہفتے کو اردن جائیں گے جہاں وہ شاہ عبد اللہ سے ملاقات کریں گے اور عمان کے مرکزی اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والی ایک عبادت کی قیادت کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس عبادت میں 40000افراد شرکت کریں گے۔

اِس کے بعد وہ دریائے اردن کے اُس مقام کا دورہ کریں گے، جِس کے بارے میں متعدد مسیحیوں کا اعتقاد ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بپتسمہ کی رسم وہاں ادا کی گئی تھی، اور وہاں پر پوپ ہمسایہ ملکوں سے آئے ہوئے پناہ گزینوں سے ملاقات کریں گے۔

اردن میں ویٹیکن سفارت خانے کے قونصلر، مونسے نہود ہودئے روئیدا نے بتایا ہے کہ اردن نے شام اور عراق کے تنازعات کے باعث بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کو پناہ دے رکھی ہے۔

رئیدا کے بقول، ’میرے خیال میں، پاپائے روم اردن کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے، کیونکہ اِس ملک نے ہمارے تمام بھائیوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔ یہ دورہ امن کی علامت ہے، کیونکہ پوپ اِن تمام پناہ گزینوں سے ملیں گے‘۔

پوپ اتوار کے روز بذریعہ ہیلی کاپٹر مغربی کنارے کے شہر، بیت الحم جائیں گے۔

وہاں فلسطینی اتھارٹی کے صدر، محمود عباس سے ملاقات کے بعد پوپ فرینسس ’مینجر چوک‘ کے نزدیک کے مقام پر، جس کے بارے میں زیادہ تر مسیحیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ یہاں پیدا ہوئے، وہاں منعقدہ ایک عبادت کی قیادت کریں گے۔ یروشلم روانہ ہونے سے قبل، وہ ایک قریبی کیمپ میں فلسطینی پناہ گزینوں سے بھی ملاقات کریں گے۔

پرانے شہر میں، اُن کی پیٹرریارک بارتھولومیو اول سے کئی ملاقاتیں متوقع ہیں، جو یونانی اوتھوڈوکس کلیسا کے پیشوا ہیں۔ یہ ملاقاتیں اُس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو پچھلے 50 برس سے کلیساؤں کے پیشوا کرتے آئے ہیں، جن کا مقصد صدیوں پرانے تنازعے کو پس پشت ڈالتے ہوئے مفاہمت کو فروغ دینا ہے۔

اس دورے کے رابطہ کار، وِکر ڈیوڈ نوئے ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ مفاہمتی کوششیں تمام مسیحیوں کے لیے اہمیت کی حامل ہیں۔

پیر کو پوپ فرینسس سینئر مسلمان راہنما، یروشلم کے مفتیٴاعظم سے ملاقات کریں گے، اور بعد میں وہ یروشلم کے یہودیوں کے دو مذہبی پیشواؤں سے بھی ملیں گے۔

فادر نوئے ہاؤس نے بتایا ہے کہ پوپ کی اِن ملاقاتوں سے دونوں برادریوں کے ساتھ مسیحیوں کے قریبی تعلقات کا اظہار ہوتا ہے۔

اپنے دورے کے اختتام پر، پاپائے روم ہولوکاسٹ میوزئم کا دورہ کریں گے۔ کلیسا کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اس دورے میں، پوپ کی طرف سے ہولوکاسٹ کی یادگار پر جانا اور پناہ گزینوں کے ساتھ ملاقاتوں کا مقصد نوع انسانی کی تکالیف پر تشویش کا اظہار کرنا ہے۔