پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام کو بھوک، پیاس اور خوف سے نجات دلائیں گے۔
اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پر ہجوم نیوز کانفرنس میں انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’اس وقت پاکستان کی معیشت غیر مستحکم اور زوال کا شکار ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک کے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ تاہم، پیپلز پارٹی انقلابی اقدامات کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ بے روز گاری کا خاتمہ کرکے ملک میں خوشحالی لائے گی‘‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لیے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے، فاٹا کو خیبرپختونخوا کا حصہ بنانے اور ایف سی آر کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کیا اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے الیکشن ایک ساتھ کرانے کا بھی اعلان کیا۔
اپنے سیاسی کیرئیر کا پہلا انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’’پیپلز پارٹی بھوک مٹاؤ پروگرام شروع کرے گی اور عوام کو بھوک پیاس اور لاچارگی کے خوف سے آزاد کرائیں گے۔ پی پی کا وژن عوام کی خوشحالی ہے۔ ہم تعلیم، صحت اور بنیادی ضروریات پر خصوصی توجہ دیں گے اور جمہوریت کی جڑیں گہری کرنا منشور کا حصہ ہے‘‘۔
انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کی طرز حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’احتساب کے تمام ادارے تباہ کردیے گئے، ریاستی ادارے باہمی تصادم کا شکار دکھائی دیے اور پارلیمان خاموش تماشائی بن کر ریاست اور معیشت کو لاحق بڑے بحرانوں کو دیکھتی رہی‘‘۔
بلاول نے کہا کہ ’’وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے۔ ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں۔ اور ہم خود انحصاری کی پالیسی اپنائیں گے، جبکہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے‘‘۔
پاکستان کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے، بلاول نے کہا کہ ’’ہر سطح پر مسائل کے انبار کھڑے ہیں۔ پاکستان کے ہر شعبے میں بحران ہی بحران ہے‘‘۔ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے سیاسی اور جمہوری جدوجہد تیز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے سفر کو جاری رکھیں گے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی اصلاحات کی جائیں گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’فاٹا کو جلد از جلد فوری طور پر صوبے میں شامل کرنے اور ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے عوام کو مکمل بنیادی حقوق دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن نے جو غیر جمہوری اقدامات اٹھائے ہیں ان کو ختم کریں گے اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کرائیں گے، تاکہ مرکزی حکومت ان کے انتخابات پر اثر انداز نہ ہو‘‘۔
نوجوانوں کے حوالے سے، بلاول کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کی سب سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہے۔ جس کے لیے بیرون ملک انٹرن شپ دیں گے اور اقتدار میں آکر اوورسیز بیورو قائم کریں گے۔ پیپلز پارٹی نے کسانوں کو خوشحال کیا ہے۔ عوام نے موقع دیا تو کسانوں کے لیے قانون سازی کریں گے اور زرعی سیکٹر کو خصوصی مراعات دیں گے، کیونکہ زرعی انقلاب لائے بغیر معاشی انقلاب ممکن نہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’مزدور اور محنت کش پاکستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں، اقتدار میں آکر مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، ٹریڈ یونین پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی اور پانی کے مسئلے کی طرف توجہ دینی ہوگی‘‘۔
تمام سیاسی جماعتوں میں اپنا سیاسی منشور صرف پیپلز پارٹی نے دیا ہے، جبکہ عمران خان نے پہلے 100 دن کا ایک پروگرام پیش کیا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کا منشور اب تک سامنے نہیں آ سکا۔