طالبان کی جانب سے عید پر جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی نے جذبہ خیر سگالی کے تحت طالبان کے دو ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر غنی کی جانب سے طالبان قیدیوں کی رہائی مرحلہ وار ہو گی جس کے لیے جنگ بندی کے اعلان پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔
افغان صدارتی ترجمان صادق صدیقی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی 'جذبہ خیر سگالی' کے تحت کی جار ہی ہے جس کا مقصد امن عمل کی کامیابی کو یقینی بنانا ہے۔
صدر غنی کا مزید کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغان حکومت طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ افغان صدر کی جانب سے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اعلان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حال ہی میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں شدت دیکھی گئی ہے۔
طالبان نے اتوار کی صبح سے تین روز کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ عید کے پہلے روز طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں برس فروری میں طے پانے والے امن معاہدے کے تحت افغان حکومت طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرے گی جب کہ طالبان بھی ایک ہزار قیدی رہا کرنے کے پابند ہیں۔
SEE ALSO: ہم افغانستان میں کبھی جیتنے کے لیے نہیں لڑے: ٹرمپاتوار کو صدر غنی کے اعلان سے قبل تک افغان حکومت طالبان کے لگ بھگ ایک ہزار قیدی رہا کر چکی ہے۔ اسی طرح طالبان نے بھی کم و بیش تین سو قیدیوں کو رہا کیا ہے جن میں بیشتر افغان سیکیورٹی اہلکار ہیں۔
قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے باعث افغان امن عمل تاخیر کا شکار ہے۔ معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے بعد بین الافغان مذاکرات ہونا ہیں جس کے لیے افغان حکومت اور عمائدین پر مشتمل وفد طالبان کے وفد سے مذاکرات کرے گا۔
طالبان کے دوحہ آفس کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بین الافغان مذاکرات شروع کیے جا سکیں۔
دوسری جانب صدر اشرف غنی بھی کہہ چکے ہیں کہ حکومتی وفد باغیوں سے امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔