امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چین کی ویڈیو ایپ 'ٹک ٹاک' کو ملک میں بند کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے۔
جمعے کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے ہفتے کو حکم نامہ جاری کر سکتے ہیں جس کے بعد امریکہ میں 'ٹک ٹاک' بند کر دی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے کسی بھی امریکی کمپنی کی جانب سے 'ٹک ٹاک' ویڈیو ایپ خریدنے کی تجویز کی بھی حمایت نہیں کی تھی۔
ٹک ٹاک امریکہ سمیت دُنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہے، اسے لگ بھگ دو ارب دفعہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے جن میں 16 کروڑ سے زائد مرتبہ اسے امریکہ میں ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔
ٹک ٹاک ایک معروف چینی سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو ویڈیو کلپس بنانے، گانوں پر لپ سنک کرنے اور چھوٹی ویڈیوز بنانے کی اجازت دیتی ہے۔
ٹک ٹاک کے ذریعے نہ صرف تفریحی مواد پوسٹ کیا جاتا ہے، بلکہ اس میں سیاسی اور نسلی امتیاز سے متعلق معاملات پر بھی بحث کی جاتی ہے۔
امریکی حکام کو یہ خدشہ ہے کہ 'ٹک ٹاک' ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہی ہے اور صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کر سکتی ہے۔
ٹک ٹاک کی ملکیتی کمپنی 'بائٹ ڈانس' کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کرتی بلکہ یہ ڈیٹا امریکہ اور سنگاپور میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچن نے رواں ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی نگران کمیٹی (سی ایف آئی یو) ٹک ٹاک کے معاملات کا جائزہ لے گی۔
مذکورہ کمیٹی غیر ملکی سرمایہ کاری کا جائزہ لے کر اس کی وجہ سے ملکی سلامتی کو ممکنہ خطرات کے تناظر میں سفارشات مرتب کرتی ہے۔