وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے ساحلی شہر اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے نقطہ آغاز گوادر میں جاری ترقیارتی منصوبوں کی رفتار کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر ایئرپورٹ کا منصوبہ چین کے صدر نے گرانٹ کے طور پر دیا تھا مگر اس منصوبے کو ہم ابھی تک مکمل نہیں کرپائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کو پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ چینی کمپنیوں نے گوادر پورٹ میں اپنے لیے پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے ڈی سیلی نیشن پلانٹ نصب کررکھا ہے۔ اگر ہمیں گوادر کے لیے پانی کا متبادل ذریعہ تلاش کرنا ہے تو ہمیں وقت ضائع کیے بغیر پورے شہر میں ڈی سیلی نیشن پلانٹس لگانے چاہیئں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر گوادر میں بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے ایران سے بجلی لاسکیں تو یہ اچھی بات ہوگی مگر گزشتہ کئی سالوں سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔گوادر میں بجلی کے بحران کے حل کے حوالے سے تجویز دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چین کی ایک کمپنی نے گوادر کے 3200 گھرانوں کو سولر پینل بطور تحفہ عطیہ کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کمپنیوں سے بات ہونی چائیے کہ وہ ایسا کاروباری اور مالیاتی ماڈل تیار کریں تاکہ بجلی کے بل ادا کرنے کے بجائے ہم گوادر میں لوگوں کو بینکوں کے ذریعے رقوم دلوائیں اور تمام گھروں میں معقول سائز کے سولر پینلز لگا کر بجلی کے مسئلے کو حل کیا جائے۔
اس سے قبل وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے کا افتتاح کیا اور جاری ترقیاتی منصوبوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین نے پاکستان میں عمدہ کوالٹی کے موٹر ویزز بنائے ہیں۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر باعث سامان کی ترسیل کے لیے گوادر کو کراچی کے راستے سے منسلک کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے چین کی ناظم الامور اور وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے ساتھ مل کر گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا ہے، یہاں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے۔
شہباز شریف نے پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کو ہدایت کی کہ وہ تمام متعلقہ افسران اور وزرا سے ملاقات کریں اور سی پیک کے تحت جاری تمام منصوبوں کی تکیمل کے وقت کا تعین کریں۔
اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کسٹم کے مسائل کا بھی ذکر کیا ہے اور میں نے احسن اقبال کو ہدایت کردی ہے کہ وہ فی الفور بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات کو حل کروائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر اور مکران ڈویژن میں پینے کے صاف پانی، سمندر میں غیر قانونی ٹرالنگ، بجلی کے بحران، منشیات کے خاتمے اور دیگر مسائل پر "گوادر کو حق دو تحریک" کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے عوام کو اکھٹا کیا اور تاریخی جلسے جلوس اور احتجاجی دھرنا دیا۔
یہ دھرنا 31 روز تک جاری رہا جس کے بعد حکومت بلوچستان کی جانب سے مذاکرات اور ایک معاہدہ طے پانے کے بعد دھرنے کو ختم کیا گیا۔
SEE ALSO: گوادر کے تاج محل سنیما کی عمارت مخدوش، یادیں تازہگوادر سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر صحافی سلمان ہاشم نے وزیر اعظم کے دورہ گوادر کے حوالے سے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ مجموعی طور پر گوادر کی عوام کے لیے بہت زیادہ سود مند ثابت نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم نے گوادر میں چار انڈسٹریل پلاٹس کا افتتاح کیا ہے اگر یہاں مستقبل میں فیکرٹریاں لگیں تو اس سے گوادر کی عوام کو فائدہ ہو گا۔
سلمان ہاشم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی جانب سے ایسٹ بے ایکسپریس وے کا افتتاح کرنے سے کسی حد تک گوادر کے عوام کو فائدہ ہوگا اور اس سے لوگ خوش بھی ہیں کیونکہ وی آئی پی موومنٹ کے باعث پہلے شہر کو مکمل طور پر بند کیا جاتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے گوادر میں ترقیاتی منصوبوں میں ایگریکچرل پلانٹ، ایک پارک اور کچھ فیکٹریوں کے قیام کے اہم اعلانات بھی کیے ہیں مگر اب دیکھنا ہے کہ کس طرح اور کب تک ان منصوبوں پر کام کا آغاز ہوگا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مجبوری قراردیا۔
اس سے قبل اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دل پر پتھر رکھ کراضافہ کیا، اور اس کا بوجھ کم کرنے کے لیے 8 کروڑ غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف دینے کے لیے ماہانہ دو ہزار روپے کی سبسڈی دی ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف جمعہ کو ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور دیگر اعلیٰ حکام نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا۔
پاکستان کے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کورس 2021/2022 میں شرکت کرنے والے افسران سے خطاب کیا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کی مسلح افواج امن، داخلی و خارجی سلامتی، علاقائی استحکام کی ضامن ہیں اور عالمی امن کی کوششوں میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی کامیابیوں اور قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتےہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابیاں بے مثال ہیں جس کا دنیا بھر پور اعتراف کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مسلح افواج نے قدرتی آفات کے دوران قوم کی خدمت میں ہمیشہ قابل تعریف کام کیا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج انتہائی اہم ریاستی ادارہ ہیں اور قوم کا فخر ہیں۔