فلپائن: فوجی طیارہ گرنے کی تحقیقات کا حکم، ہلاکتوں کی تعداد 50 ہو گئی

طیارے میں 96 افراد سوار تھے۔

فلپائن کی فوج کے سربراہ سریلٹو سوبی جانا نے کہا ہے کہ اتوار کی سہ پہر گرنے والے فوجی طیارے میں ہلاکتوں کی کل تعداد 50 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب محکمۂ دفاع کے اعلیٰ عہدیدار نے امدادی کارروائیوں کے فوری بعد تحقیقات شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

فلپائن کے جنوبی صوبے سولو کے جولو ایئرپورٹ کے قریب اتوار کو ایک فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔

فوری طور پر طیارے کے گرنے کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں لیکن حکام نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ طیارہ ایئرپورٹ پر اترتے ہوئے رن وے پر لینڈ نہیں کر سکا تھا۔

متاثرہ طیارے میں 96 افراد سوار تھے۔ طیارہ گرنے اور اس کے پھٹنے سے قبل کئی سپاہیوں نے چھلانگ لگا دی تھی جب کہ ریسکیو ٹیموں نے طیارے کے ملبے سے 49 سپاہیوں کو زندہ نکال لیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ڈیپارٹمنٹ آف نیشنل ڈیفنس نے اتوار کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں طیارہ گرنے کے بعد زمین پر موجود تین سویلینز بھی شامل ہیں جب کہ چار سویلینز زخمی ہوئے ہیں۔

فلپائن کی فضائیہ کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جولو ایئرپورٹ کا رن وے، فلپائن کے دیگر ہوائی اڈوں کے رن وے کے مقابلے میں چھوٹا ہے، جس کی وجہ سے پائلٹس اگر رن وے سے چُوک جائیں تو انہیں ایڈجسٹ کرنے میں دقت کا سامنا ہوتا ہے۔

فلپائن کی جوائنٹ ٹاسک فورس کے کمانڈر میجر جنرل ولیم گونزیلز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک غم ناک دن ہے لیکن ہمیں حوصلے بلندر رکھنے ہیں۔

ان کے بقول، ''ہم قوم کے ساتھ ان لوگوں کے لیے دعا گو ہیں جو زخمی ہیں یا جن کی جانیں چلی گئی ہیں۔''

لاک ہیڈ سی-130 طیارہ امریکہ کی ایئرفورس کا ماضی میں حصہ رہنے والے ان دو طیاروں میں سے ایک تھا جو رواں برس ہی فلپائن کو دیے گئے تھے۔ طیارے میں 88 سپاہی سوار تھے، جن میں سے زیادہ تر نے حال ہی میں تربیت مکمل کی تھی۔ طیارے میں تین پائلٹس اور عملے کے پانچ ارکان بھی موجود تھے۔

فوج کے ترجمان کرنل ایڈگارڈ اریوالو کے مطابق متاثرہ طیارے میں سوار اہلکار جنوبی شہر کاگایان دی اورو سے سولو جا رہے تھے جہاں انہوں نے ابو سیاف نامی عسکریت پسند گروپ کے خلاف لڑائی میں شامل ہونا تھا۔

جنرل گونزیلز نے خبر رساں ادارے 'اے پی' کو بتایا کہ ان فوجیوں نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ہمارا حصہ بننا تھا۔

ادھر سیکریٹری دفاع ڈیلفن لورینزانا نے کہا ہے کہ انہوں نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جو امداد اور بحالی کے کام کے فوراً بعد شروع ہو جائے گی۔

'رائٹرز' کے مطابق فلپائن کی فوج نے اس واقعے میں طیارے پر حملے کا کوئی نشان نہیں دیکھا۔

یاد رہے کہ سولو دارالحکومت منیلا سے جنوب میں 950 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ عسکریت پسند گروپ ابو سیاف کا مضبوط گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔ فلپائن کی فوج اس گروپ کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔

امریکہ نے طیارے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ فلپائن کی امدادی کوششوں میں تمام ممکنہ مدد کے لیے تیار ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز'، 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔