سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں یونین کونسلز کے چیئرمین ، نائب چیئرمین اور کونسلرز کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی میں 84 لاکھ 37 ہزار 520 رجسٹرڈ اہل ووٹرز ہیں ۔
انتخابات کے حتمی نتائج کے بعد بلدیاتی نظام کے لیے اگلے مرحلے کا آغاز ہوگا جس میں براہِ راست منتخب ہونے والے ارکان مخصوص نشستوں کے لیے نمائندوں اور بعدازاں میئر ، نائب میئر اور ٹاؤن چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔
سندھ میں 2021 کے بلدیاتی قانون کے مطابق کراچی میں سات اضلاع ہیں جنہیں مزید 25 ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ان 25 ٹاؤنز میں مجموعی طور پر 246 یونین کمیٹیاں (یو سیز) ہیں جن کے چیئرمین، نائب چیئرمین اور جنرل کونسلرز کے لیے 15 جنوری کو براہِ راست انتخابات منعقد ہوئے۔
انتخابات میں براہِ راست منتخب ہونے والے یوسی چیئرمین کے ایم سی کی سٹی کونسل کے رکن ہوں گے۔
کے ایم سی میں پارٹی کی نمائندگی کے تناسب سے خواتین کی 81، مزدوروں کی 12، نوجوانوں کی 12، اقلیتوں کی 12، ٹرانسجینڈر اور خصوصی ضروریات کے حامل ارکان کے لیے دو دو نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔
SEE ALSO: کراچی کے میئر کے لیے مضبوط امیدوار کون ؟اس طرح 121 مخصوص نشستوں کے ساتھ کے ایم سی کے ارکان کی مجموعی تعداد 367 ہوگی۔ یہی کونسل میئر کا انتخاب کرے گی۔
نئے بلدیاتی قانون کے مطابق میئر کے لیے یو سی چیئرمین منتخب ہونا ضروری نہیں ہے البتہ میئر کے لیے کے ایم سی کونسل کے رکن ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔
اس طرح مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے ارکان بھی میئر بن سکتے ہیں۔
یو سی اور ٹاؤنز کمیٹی کی تشکیل
ہر یوسی میں چیئرمین اور نائب چیئرمین کو مشترکہ بیلٹ پیپر پر ووٹ دیے گئے جب کہ ہر یوسی میں چار وارڈز کے لیے جنرل کونسلر کا انتخاب الگ بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈالے گئے۔
ہر یونین کمیٹی کے 11 ارکان ہیں جن میں سے چیئرمین، نائب چیئرمین اور چار وارڈز سے منتخب ہونے والے جنرل کونسلرز سمیت چھ ارکان براہِ راست منتخب ہوں گے۔
یہ چھ ارکان دو خواتین، ایک کسان یا مزدور، ایک نوجوان اور ایک غیر مسلم رکن کا انتخاب کریں گے۔
کراچی کے 25 ٹاؤنز میں شامل یوسیز کے منتخب ہونے والے نائب چیئرمین ٹاؤن میونسپل کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔