بھارت کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ میں اسپین سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاح اور بلاگر کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے خلاف ملک اور بیرونِ ملک احتجاج ہو رہا ہے۔
نئی دہلی میں واقعے اسپین اور برازیل کے سفارت خانوں نے بھی اس واقعے پر ردِعمل دیا ہے۔ مبینہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کے پاس اسپین اور برازیل دونوں ملکوں کی شہریت ہے۔
اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بھی احتجاج ہو رہا ہے اور بھارت میں خواتین کے تحفظ پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایک 28 سالہ خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ اور ان کے شوہر جمعے کی رات کو جھارکھنڈ کے ضلع دمکا میں ایک ٹینٹ میں تھے کہ سات افراد نے ان پر حملہ کیا اور ان کا گینگ ریپ کیا۔
خاتون نے انسٹاگرام پر اپنی ویڈیو پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ان افراد نے اس دوران ان کے شوہر کو زد و کوب بھی کیا۔
ایک دوسری ویڈیو میں ان کے شوہر نے کہا کہ حملہ آوروں نے ایک ہیلمٹ سے ان کے چہرے پر اور پتھر سے ان کے سر پر مارا جس سے ان کو چوٹ آئی۔ لیکن ان کے پارٹنر کی حالت کہیں زیادہ خراب ہے۔
SEE ALSO: بھارت میں بچی کے ساتھ ریپ: سیاست دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا احتجاجامریکی صحافی اور قلم کار ڈیوڈ جوزف وولودزکو نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ بھارت کے کچھ علاقے سفر کے لحاظ سے خواتین کے لیے غیر محفوظ ہیں۔
ان کے بقول انہوں نے بھارت میں برسوں قیام کے دوران جنسی جارحیت کی جو صورتِ حال دیکھی وہ انہوں نے کہیں اور نہیں دیکھی۔
واضح رہے کہ جون 2022 میں گوا کے ساحل پر اپنے پارٹنر کے سامنے ایک برطانوی خاتون ریپ ہوا تھا جس پر کافی احتجاج کیا گیا تھا۔
امریکی صحافی ڈیوڈ جوزف نے 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ایک مرتبہ وہ ٹرین میں سفر کر رہے تھے کہ ایک اجنبی عورت نے ان کی گرل فرینڈ ہونے کا تاثر ظاہر کرتے ہوئے ان کے بستر پر سونے کا کہا کیوں کہ ٹرین میں ایک شخص جو اس کا پیچھا کر رہا تھا اس نے ان کے پاؤں چاٹے اور وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی تھی۔
ان کے مطابق وہ بھارت سے محبت کرتے ہیں اور وہ ان کے لیے ایک پسندیدہ ملک ہے۔ لیکن وہ اپنی خاتون دوستوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ تنہا بھار ت کا سفر نہ کریں۔ بھارتی معاشرے کا یہ حقیقی مسئلہ ہے جس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وولودزکو کی پوسٹ پر بھارت کے قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئر پرسن ریکھا شرما نے سخت ردِعمل کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے خواتین کے تحفظ کے معاملے کو ملک کو بدنام کرنے کے مشابہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے امریکی صحافی سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے کبھی پولیس میں رپورٹ کی۔ اگر نہیں تو وہ مکمل طور پر غیر ذمہ دار شخص ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر لکھ کر ملک کو بدنام کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
اس پر امریکی صحافی نے جواب دیا کہ انہوں نے بھارت کو بدنام کرنے کے بجائے اس ملک میں ایک خامی کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی ہے۔ بصورتِ دیگر وہ بھارت سے محبت کرتے ہیں۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین بالخصوص خواتین نے ریکھا شرما کے ردِعمل پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
ایسوس ایٹ لیکچرر سوناکشی چکرورتی کا کہنا ہے کہ بھارت خواتین کے لیے بالکل محفوظ جگہ نہیں ہے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ کوئی تنہا عورت ایسی نہیں ہو گی جو جنسی ہراسانی سے نہ گزری ہو۔
فلم اداکارہ رِچا چڈھا نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ریکھا شرما کو ریپ سے متعلق واقعات کے بجائے بھارت سے متعلق تبصرہ کرنے پر زیادہ تشویش ہے۔
انہوں نے مرکزی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر خاتون پہلوانوں کی جنسی ہراسانی کے الزام کا حوالہ بھی دیا۔
ادھر قومی کمیشن برائے خواتین کی سابق رکن اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ثمینہ شفیق کا کہنا ہے کہ جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ بھارت میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ لیکن خود قومی کمیشن برائے خواتین اسے تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ خواتین کمیشن جب تک حقائق کو تسلیم نہیں کرے گا، اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پولیس انکار کے موڈ میں رہتی ہے۔ اگر غیر ملکی خاتون سیاح بھی یہاں محفوظ نہیں ہیں تو پھر کون محفوظ ہوگا؟
ان کے مطابق خواتین کے تحفظ کے سلسلے میں متعدد قوانین ہیں۔ لیکن اس کے باوجود مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ ان کے خیال میں اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ لوگ جلد پکڑے نہیں جاتے اور ان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں ہوتی۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اشتہاروں کے ذریعے عوام کو بیدار کرے اور لوگوں کو بتائے کہ اگر وہ خواتین کے خلاف جرائم کریں گے تو انہیں سزا ملے گی۔
SEE ALSO: بھارت: بارہ سالہ بچی کے ساتھ ریپ، پولیس کو ملزمان کی تلاشخیال رہے کہ این سی آر بی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں خواتین کے خلاف جرائم کے تقریباً ساڑھے چار لاکھ واقعات پیش آئے۔ ہر 51 منٹ پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی جب کہ جنسی زیادتی کے 31 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ریپ کے بہت سے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے۔
جھارکھنڈ واقعے کے سات میں سے تین ملزم گرفتار: پولیس
ادھر اسپین کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ جائے وقوعہ پر اپنے عملے کو بھیج رہی ہے اور وہ بھارتی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔
برازیل کی وزارتِ خارجہ کے مطابق وہ مذکورہ جوڑے سے اپنے سفارت خانے کے ذریعے رابطہ کر رہی ہے اور اسے اس جوڑے کے ساتھ پیش آئے واقعے پر تشویش ہے۔
برازیل کے سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ متاثرین کو فوری طبی امداد پہنچائی گئی ہے اور انہوں نے اس واقعے کی پولیس رپورٹ کرا دی ہے جس پر فوری کارروائی کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ملکوں کے سفارت خانے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور متاثرین کو ہر ممکن مدد پہنچا رہے ہیں۔
دریں اثنا پولیس نے سات میں سے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان افراد کو اتوار کو ایک عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) پیتامبر سنگھ کھیروار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مذکورہ خاتون کی طبی جانچ کی گئی جس میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث باقی چار افراد کی تلاش کی جا رہی ہے۔
ان کے بقول جھارکھنڈ کی پولیس نئی دہلی میں اسپین کے سفارت خانے سے رابطے میں ہے اور اس معاملے میں تمام قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مذکورہ جوڑے کو کب بھارت سے جانے کی اجازت دی جائے گی اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
SEE ALSO: نوجوان لڑکی کا ہولناک قتل: 'دہلی خواتین کے لیے غیر محفوظ شہر بن گیا ہے'بھارت کے علاوہ غیر ملکی میڈیا میں بھی اس واقعے کی رپورٹنگ ہو رہی ہے اور بھارت میں خواتین کے تحفظ سے متعلق سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے حوالے سے کہا کہ 2022 میں ریپ کے یومیہ اوسطاً 90 واقعات پیش آئے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے 2012 کے نربھیا واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اس پر پوری دنیا میں احتجاج ہوا تھا اور اس کے بعد ہی قانون میں تبدیلی کرکے ریپ کے مجرموں کو پھانسی کی سزا دینے کا انتظام کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نربھیا معاملے کے مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی۔
قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کا کہنا ہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد عام بات ہے۔ اس نے بھی این سی آر بی کے ریکارڈ کا حوالہ دیا اور بتایا کہ سال 2022 میں راجستھان، اترپردیش اور مدھیہ پردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے۔