امریکہ میں محققین نے کمپیوٹر کے ذریعے بنائے گئے ماڈلز سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ فضائی جیو انجنیئرنگ سے زمین کا درجۂ حرارت کم کرنے سے سمندروں کو بچانا ممکن نہیں ہے۔
امریکہ کے سائنسی جریدے ’جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز‘ میں شئع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کی فضا میں مخصوص ذرات پھیلا دینے سے اگرچہ درجۂ حرارت کم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سمندری درجۂ حرارت کم نہیں ہوگا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندروں کے پانی کے بہاؤ کی سمت تبدیل ہونے سے زمین پر بڑی موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
محققین کے مطابق گہرے سمندر بہت آہستہ گرمی جذب بھی کرتے ہیں اور اس سے محروم ہونے میں بھی انہیں کافی وقت لگتا ہے جب کہ زمین کی سطح اور کم گہرے سمندروں میں یہ تبدیلیاں جلد رونما ہو جاتی ہیں۔
حال ہی میں محققین نے زمین کے درجۂ حرارت میں کمی کے مجوزہ حل میں شامل ’فضائی جیو انجنیئرنگ‘ بھی پیش کیا ہے جس پر تحقیق جاری ہے۔
اس حل میں تجویز کیا گیا ہے کہ زمین کے گرد فضا میں اگر مخصوص ذرات پھیلا دیے جائیں تو اس سے سورج کی روشنی زمین پر کم پڑے گی اور زمین کا درجۂ حرارت بھی کم ہوسکے گا۔
محققین کے مطابق جب بھی زمین پر پہاڑوں میں بڑے آتش فشاں پھٹتے ہیں تو اس کے بعد فضا میں بہت بڑی تعداد میں ذرات بکھر جاتے ہیں۔
آتش فشاں پھٹنے کے بعد جب ذرات فضا میں بکھر جاتے ہیں تو ایسا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ زمین کے درجۂ حرارت میں کمی ہوئی۔
اس سلسلے میں پیرس کلائمٹ ایگریمنٹ کے تحت 19ویں صدی کے صنعتی انقلاب سے قبل کے زمین کے اوسط درجۂ حرارت کو ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور حل تجویز کیے جا رہے ہیں۔
ایسے میں ’اوٹریچٹ یونیورسٹی‘ کے فزیکل اوشنیوگرافر ڈینئل فلوگر نے کمپیوٹر کی مدد سے تجربات کیے ہیں جس کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ زمین کی فضا میں مخصوص ذرات بکھرنے یا ایسے ہی شارٹ کٹ اقدامات فضا کا درجۂ حرارت تو کچھ عرصے کے لیے کم کر دیں گے۔ لیکن مسلسل کاربن کے اخراج اور درجۂ حرارت کے بڑھنے سے جو بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوں گی جن میں گہرے سمندروں کے درجۂ حرارت میں تبدیلی بھی شامل ہے اس کو روکنا ممکن نہیں ہے۔
سمندروں کا درجۂ حرارت پانی کے بہاؤ اور زمین کے موسم پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔
اس کے درجۂ حرارت میں تبدیلی سے زمین پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
اسی لیے سائنسدان فضا میں کاربن کے اخراج کو روکنے پر زور دیتے ہیں۔