پاکستان کے صوبۂ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور برف باری سے ہونے والے حادثات میں گزشتہ پانچ روزمیں 38 ہلاک اور 43 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں 346 گھروں کو جزوی جبکہ 46 گھروں کو مکمل نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب کوئٹہ سے غلام مرتضی زہری کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ حالیہ بارشوں میں سب سے زیادہ ساحلی علاقہ گوادر متاثر ہوا ہے جسے صوبائی حکومت نے آفت قرار دیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سمیت مختلف سرکاری اداروں کے مطابق اس دوران خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور افغانستان سے ملحقہ قبائلی اضلاع شدید بارشوں اور برف باری اور پہاڑی تودے گرنے سے مختلف شاہراہوں اور سڑکوں پر آمد و رفت کا سلسلہ بھی متاثر ہوا ہے۔
طویل خشک سالی کے بعد فروری کے آخری ہفتے سے تین مارچ تک جاری رہنے والی شدید بارشوں کے دوران خیبر پختونخوا کے بیش تر علاقوں میں برف باری بھی ہوئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ لگ بھگ 40 سال کے وقفے کے بعد خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرک میں بھی برف باری ہوئی ہے۔ کرک کا شمار پاکستان کے گرم ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔
وفاق کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے سے بارہا کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ھوسکا۔
خیبر پختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل محمد قیصر خان کے مطابق اب تک صوبے میں شدید بارشوں کے باعث گھروں کے منہدم ہونے اور برساتی نالوں میں طغیانی کے نتیجے میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 18 بچے شامل ہیں۔ ان کے بقول زخمی ہونے والے 43 افراد میں سے شدید زخمیوں کا پشاور اور سوات کے اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل محمد قیصر خان کے مطابق گزشتہ ہفتے بارش کے باعث 346 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ 46 مکانات مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے پشاور کے ترجمان تیمور خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا شمالی ضلع سوات کی تحصیل مٹہ، پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کے علاقے ذخہ خیل اور افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع باجوڑ بارش کے باعث شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ان علاقوں میں بچوں اور خواتین سمیت مجموعی طور پر 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ملاکنڈ ضلع میں بوسیدہ مکانات کے منہدم ہونے سے بھی چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا متاثرین کے لیے معاوضے کا اعلان
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بارشوں اور برف باری کے نتیجے میں ہونے والے حادثات سے متاثرہ افراد کو معاوضہ دینے اور ضروری سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری طور پر جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعلی نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو تین لاکھ اور معمولی زخمی ہونے والے افراد کو پچاس ہزار روپے فوری طور پر دینے کی ہدایت کی پے۔
بیان کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے مختلف علاقوں کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کر رہا ہے۔
وزیراعلی نے تمام متعلقہ اداروں پی ڈی ایم اے،ضلعی انتظامیہ ،ریسکیو 1122 کو مکمل الرٹ کی ہدایات جاری کردی ہیں اور متاثرہ عوام کو بروقت ریلیف پہچانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
آمد و رفت متاثر
شدید بارشوں، برف باری اور پہاڑی تودے گرنے سے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں آمد و رفت کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قراقرم ہائی وے میں گزشتہ دنوں سے موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند مقامات پر ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے جو بہت جلد مکمل ہوجائے گا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جاری کردہ بیان میں مختلف علاقوں بالخصوص وادیٔ سوات کے کالام اور بحرین کو ملانے والی شاہراہ پر برف میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو ریسکیو کرنے کی تصدیق کی ہے۔
بیان کے مطابق کالام اور بحرین کو ملانے والی سڑک پر کئی گھنٹوں سے شدید برف باری کے بعد لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں سیاحوں کی گاڑیاں پھنس گئی تھیں جس کے نتیجے میں بہت سے سیاح پھنس گئے تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں سے ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی ٹیموں نے فوری ریسکیو آپریشن شروع کیا اور نہ صرف مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے بلکہ انہیں خوراک اور ادویات بھی مہیا کی گئی ہیں۔
شدید برف باری کی وجہ سے کالام اور بحرین میں بڑی تعداد میں موجود سیاحوں کو ریسکیو کرنے پاک فوج کی ٹیمیں متحرک ہیں۔ سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں خوراک اور ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کالام سے پشمل تک سڑک کو مکمل کلیئر کر کے ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے جبکہ پاک فوج کی ٹیمیں سوات اور ملاکنڈ میں مسافروں اور سیاحوں کے ریسکیو کرنے اور ٹریفک کی مکمل بحالی تک متحرک رہیں گی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی بارشوں سے بند راستے کھولنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدیت کی ہے۔
بلوچستان کے 22 اضلاع متاثر
بلوچستان میں آفات سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق رواں ہفتے صوبے کے تقریباً 22 اضلاع میں طوفانی بارشوں، ژالہ باری اور بالائی علاقوں میں برفباری نے تباہی مچادی ہے۔
حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں ہوا ہے جہاں درجنوں مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے گوادر میں بارش کا 16 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ حالیہ بارشوں سے 80 فیصد گوادر شہر اور نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق بلوچستان کے خاران شہر میں گزشتہ دو دنوں سے جاری بارشوں کے باعث مکان کی چھت گرنے سے کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خاران لیویز کے مطابق جمعرات کی شام خاران کے علاقے محلہ کولان میں الٰہی بخش نامی شخص کے مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ان کے تین کم سن بچے ہلاک جبکہ الٰہی بخش زخمی ہو گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کی امدادی ٹیموں نے ریسکیو میں حصہ لیا۔
گوادر آفت زدہ قرار
بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ گواد کو حالیہ طوفانی بارشوں کے بعد تشویش ناک صورتحال کے باعث آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔
گوادر کے ایک بزرگ باشندے محمد ایوب نے وائس آپ امریکہ کو ایک ویڈیو ارسال کی جس میں انہوں نے اپنے علاقے میں ہونے والی تباہی کی منظر کشی کی ہے۔
محمد ایوب نے کہا ہے کہ سیلابی پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا ہے لوگوں کو بھاری مالی نقصان پہنچا ہے جب کہ لوگ مشکل سے جان بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔
محمد ایوب نے کہا ہے کہ پاکستان کو سی پیک گوادر کے نام پر ملا مگر گوادر میں عوام کی فلاح کے لیے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔
گوادر کے ایک اور شہری کے بی ارمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بارش اور سیلاب سے سر بندن کا علاقہ بری طرح متاثر ہو چکا ہے اور یہاں پینے کے صاف پانی اور اشیا خورونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گوادر کے علاوہ کے علاقوں نوکنڈی ،دالبندین، چاغی، لسبیلہ، آواران، تربت، کیچ، جیوانی، پسنی، اورماڑہ خاران میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ واشک، خضدار، قلات، مستونگ، سبی، نصیر آباد، کوہلو، جھل مگسی، لورالائی، ژوب، کوئٹہ، چمن، پشین، خضدار، قلعہ سیف اللہ اور قلعہ عبداللہ میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق گوادر میں دو دنوں کے دوران 187ملی میٹر بارش ہوئی۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے بلوچستان جہانزیب خان کی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر میں جمع پانی کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔ گوادر میں پی ڈی ایم اے،پاکستان آرمی، نیوی اور ضلعی انتظامیہ دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق گوادر میں جہاں لوگوں کے گھروں میں پانی داخل ہوا ہے انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
فورم