ہانگ کانگ میں حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اتوار کو مظاہروں میں شدت آ گئی جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کے خلاف ربر کی گولیاں استعمال کیں۔ جب کہ آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔
ہانگ کانگ میں حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ رواں سال جون سے جاری ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہانگ کانگ سٹی کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جھڑپوں میں شدت اس وقت آئی جب مظاہرین کی جانب سے پولیس کی جانب پتھر پھینکے گئے۔ جواب میں پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔
مظاہرین نے حسب روایت سیاہ ماسک پہن رکھے تھے جب کہ پولیس کا مقابلہ کرنے کے لیے انہوں نے ایک حفاظتی حصار بھی قائم کر لیا تھا۔ حکام کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پٹرول بم بھی پھینکا گیا۔
پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے تاہم مظاہروں کے دوران کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
اس موقع پر مظاہرین نے چین کے خلاف نعرہ بازی بھی کی جب کہ انہوں نے اپنے پانچ نکاتی مطالبات پورے کرنے پر بھی زور دیا۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کے خلاف مقدمات ختم کر کے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
تین ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران ہانگ کانگ کے ایئر پورٹ، میٹرو اسٹیشن اور دیگر سرکاری دفاتر بھی وقتاً فوقتاً احتجاج کا مرکز بنتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں رواں سال جون میں شروع ہونے والے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں مسلسل شدت آ رہی ہے۔ یہ مظاہرے ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے ملزمان کی چین حوالگی سے متعلق ایک قانونی بل متعارف کروانے پر شروع ہوئے تھے۔
اس بل کے تحت ہانگ کانگ میں جرائم کے مرتکب افراد کا ٹرائل چین میں کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ ہانگ کانگ کے شہریوں نے مجوزہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ ناقدین نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ چین میں رائج سخت قوانین اور کمزور نظام انصاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
گو کہ حکومت نے احتجاج کے باعث یہ بل واپس لے لیا تھا تاہم احتجاج کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ مظاہرین امریکہ اور برطانیہ سے بھی مدد طلب کر چکے ہیں۔
مظاہرین نے اب اپنے مطالبات میں اضافہ کر دیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران پرامن مظاہرین پر پولیس تشدد کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں۔
مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ہانگ کانگ میں براہ راست نئے انتخابات کروائے جائیں۔ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ تاہم چین کی مرکزی حکومت نے کیری لیم کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔