پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے اورحکومت کو مداخلت سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی نے وکیل علی ظفر کے وساطت سے بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں اعلیٰ عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ اسلام آباد میں احتجاج کرنا چاہتے ہیں جس کے لیےحکومت کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اس میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کرے گی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں یہ درخواست ایسے موقع پر دائر کی گئی ہے جب عمران خان کی جانب سے حکومت کو نئے انتخابات کی تاریخ کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کی مدت ختم ہو گئی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے 26 مئی کو اسلام آباد مارچ کے دوران حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اگرچھ روز کے دوران نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا گیا تو وہ دوبارہ وفاقی دارالحکومت کی جانب مارچ کریں گے۔
SEE ALSO: وفاقی حکومت کا عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرانے کا عندیہتاہم بدھ کو عمران خان کے الٹی میٹم کی مدت ختم ہوگئی ہے اور اسی روز ان کی جماعت نے اسلام آباد میں مارچ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
عمران خان کہتے ہیں وہ اپنی جماعت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست پر رولنگ کا انتظار کر رہے ہیں۔
ان کے بقول سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کریں گے۔
بدھ کو پشاور میں تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی مرتبہ ہم نے یہ سمجھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد اسلام آباد مارچ کے لیے راستے صاف ہوجائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا لیکن اس بار تیاری کے ساتھ نکلیں گے۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ کے شرکا پر جس طرح شیلنگ کی گئی ایسا جرائم پیشہ افراد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں کمزور کو طاقت ور سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔ ماڈل ٹاؤن واقعے کے بعد شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو جیل ہونا چاہیے تھا۔ ہم ان لوگوں کو شکست دیں گے تو پاکستان اوپر چلا جائے گا اور اگر کامیاب نہ ہوئے تو اگلی نسلوں کو یہ جنگ لڑنا پڑے گی۔
دوسری جانب وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد کی جانب ایک اور لانگ مارچ کرنے کی صورت میں خبردار کیا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ " انہیں آنے دیں میں دیکھتا ہوں کہ یہ رکاوٹیں کس طرح عبور کرتے ہیں۔"
یاد رہے کہ 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ سے قبل عمران خان نے اپنی جماعت کے کارکنان کو اسلام آباد کے ڈی چوک کے مقام پر جمع ہونے کی ہدایت کی تھی۔ تاہم سیکیورٹی فورسز کی طرف سے ہونے والی شیلنگ کے بعد جمعرات کی صبح عمران خان نے حکومت کو نئے انتخابات کے اعلان کے لیے چھ روز کی ڈیڈ لائن دے کر اچانک مارچ ختم کر دیا تھا۔
بعدازاں عمران خان نے کسی بھی معاہدے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگر وہ اسلام آباد میں دھرنا دے دیتے تو خون خرابے کا خدشہ تھا۔
تحریکِ انصاف کے رہنما مسلسل یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل کر کے جلد نئے انتخابات کرائے جائیں۔