خیبر پختونخوا کی کابینہ میں شامل اہم وزیر اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی عاطف خان کو پاکستان میں کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں فوری طور پر 80 لاکھ روپے بھتہ ادا کرنے کا کہا گیا ہے جب کہ عدم ادائیگی پر انہیں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
صوبائی وزیر عاطف خان کو ٹی ٹی پی کی جانب سے یہ خط وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے آبائی علاقے مٹہ میں تحریکِ انصاف کے طالبان کے خلاف امن مارچ کے بعد موصول ہوا ہے۔
اس احتجاج کے بعد پشاور میں مبینہ طور پر حکام نے ذرائع ابلاغ کو خیبر پختونخوا سے طالبان کے نکل جانے کی خبریں جاری کی تھیں۔
بدھ کو وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے سوات کے دورے میں پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کو سوات سے افغانستان جانے کی اپیل کی تھی ۔
بدھ کو پاکستان کی سینٹ میں خیبر پختونخوا میں طالبان کے منظر عام پر آنے اور سرگرمیاں شروع کرنے پر بحث ہوئی۔ اس دوران وفاقی وزیر شیری رحمان نے اس مسئلے کو نہایت خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کے لیےکمیشن بنانے کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بحث کی تجویزپیش کی ۔
ٹی ٹی پی کے ہاتھ سے تحریر کیے گئے خط میں عاطف خان کودھمکی دی گئی ہے کہ ’’آپ کے تمام کوائف ہمارے پاس موجود ہیں۔ آپ مردان کے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ اب آپ کی باری آ چکی ہے۔اس فہرست سے نکلنے کے لیے آپ کو ہمارا مطالبہ ماننا پڑے گا یا زندگی سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔‘‘
طالبان نے عاطف خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تین دن کے اندر 80 لاکھ روپے ٹی ٹی پی کو ادا کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
صوبائی وزیر عاطف خان نے آبائی شہر مردان میں صحافیوں سے گفتگو میں طالبان کی جانب سےبھتے کا خط ارسال کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ خط انہوں نے متعلقہ حکام کو دے دیاہے۔ ان کے مطابق ’’اب دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کاروائی کریں گے۔‘‘
عاطف خان نے ان کے علاوہ کسی اور رہنما کو ایسا خط ملنے یا بھتہ دینے کی دھمکی سے لاعلمی ظاہر کی۔
مردان کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس نے خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کو ایک سرکاری مراسلے میں ٹی ٹی پی کے اس خط کا ذکر کیا ہے ۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا میں ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں پر سینیٹ میں بدھ کو بحث ہوئی ہے، اس دوران وفاقی وزیر شیری رحمان نےاسے ملک کے لیے خطرناک قرار دیا ۔
شیری رحمان نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کا کمیشن قائم کرنے اور بحث کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی۔
شیری رحمان کی تجویز کی وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے بھی حمایت کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مصالحت کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں کہا کہ ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروہ اور جنگجو اس قسم کے واقعات میں ملوث ہیں۔
انہوں نے بھتہ خوری کے لیے دھمکی آمیز خطوط کے جاری موصول ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس سلسلے میں کوئی باضابطہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں البتہ وفاقی حکومت تعاون نہیں کر رہی۔