پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) نے منظور پشتین کی گرفتاری پر مذمت کرتے ہوئے منگل کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پی ٹی ایم کے سربراہ کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ منگل کو پاکستان سمیت ممالک میں احتجاج کیا جائے گا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ پی ٹی ایم اراکین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دنیا بھر میں جہاں بھی ہیں وہاں احتجاج کریں۔
رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ کل کے احتجاج میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر، اے این پی کے سابق سینیٹر افراسیاب خٹک اور پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر دیگر نے بھی شرکت کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
محسن داوڑ نے رہنما پی ٹی ایم کے رہنما کی گرفتار کو اغوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنوں میں ہونے والے جلسے میں منظور پشتین نے تمام پشتون رہنماؤں پر مشتمل جرگے کا اعلان کیا تھا تاکہ خطے میں جاری پراکسی وار کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض افراد کو شاید یہ بات اچھی نہیں لگی۔ ہمارے بیانیے میں طاقت ہے۔ جھوٹے مقدمات اور گرفتاریاں ہمیں چپ نہیں کروا سکتیں۔
منظور پشتین کی گرفتاری
قبل ازیں پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا۔
اتوار اور سوموار کی درمیانی شب پشاور کے تھانہ تہکال کی حدود شاہین ٹاؤن کے علاقے سے منظور پشتین کو گرفتار کیا گیا۔
اُن کے خلاف ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی پر ڈیرہ اسماعیل خان میں 21 جنوری کو ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی نے تصدیق کی ہے کہ منظور پشتین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ منظور پشتین کو مقامی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے اور بعد میں ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔
پی ٹی ایم کے رہنما اور شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں تمام کارکنوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ صلاح و مشورے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے محسن داوڑ نے بتایا کہ رات گئے منظور پشتین اور دیگر ساتھیوں نے بتایا کہ اُنہیں پشاور کے تہکال پولیس تھانے میں رکھا گیا ہے۔ مگر اس کے بعد تھانے اور پولیس حکام کی جانب سے کسی قسم کا جواب موصول نہیں ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے نوشہرہ میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران پشتون تحفظ تحریک کے رہنماؤں کو بات چیت کی دعوت دی تھی۔
'طاقت اور تشدد کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے'
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے منظور پشتین کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ میں منظور پشتین کی گرفتاری پر پریشان ہوں اور ان کی فوری رہائی کی امید رکھتا ہوں۔
صدر اشرف غنی نے مزید کہا کہ ہمارا خطّہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی وجہ سے ظلم کا شکار ہے۔ لہٰذا اس خطّے کی حکومتوں کو پر امن تحریک کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ان کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ادھر پاکستان نے صدر اشرف غنی کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیانات دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کے فروغ میں معاون ثابت نہیں ہو سکتے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان عدم مداخلت کے اصولوں کے تحت افغانستان کے ساتھ قریبی اور گرم جوش تعلقات قائم رکھنے کا خواہش مند ہے تاکہ افغانستان اور خطے میں امن اور استحکام کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مذمت
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری پر مذمت کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان کی رہائی پر بھی زور دیا ہے۔
ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر نے پی ٹی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں منظور پشتین کی گرفتاری کو آئین، قانون اور انسانی حقوق کے منافی قرار دیا۔
محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ تحریک کے تمام مطالبات آئین اور قانون کے عین مطابق ہیں۔ تحریک کے سربراہ پشتونوں کو درپیش آئینی اور قانونی مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کی کارروائی میں پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری اور مذمت سر فہرست رہی۔
سینیٹ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے منظور پشتین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
علاوہ ازیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر عثمان کاکڑ اور عوامی نیشنل پارٹی کے سابق رہنما افراسیاب خٹک نے بھی منظور پشتین کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
اسفند یار ولی خان کی مذمت
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے منظور پشتین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاری کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ عدم تشدد کے پیروکار ہونے کے ناطے ہم مکالمے اور گفت و شنید پر یقین رکھتے ہیں۔
باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ نے مطالبہ کیا ہے کہ منظور پشتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے کیونکہ اس قسم کی کارروائیوں سے احساس محرومی اور غم و غصے میں مزید اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ان تمام افراد سے بات چیت کرنی چاہیے جو احساس محرومی کا شکار ہیں، یا انہیں کوئی شکایت ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی ہر اس اقدام کی مذمت کرتی ہے جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہو۔