رسائی کے لنکس

پی ٹی ایم نے سازگار ماحول کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے: سینیٹر سیف


پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، فائل فوٹو
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، فائل فوٹو

قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے فروغ سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد علی سیف کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں منظور پشتین کی سربراہی میں پی ٹی ایم کے وفد نے شرکت کی۔

سینیٹ کمیٹی اور پی ٹی ایم قیادت کے درمیان یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب 26 مئی کو بویا میں قائم خڑکمر چیک پوسٹ پر حملے کے بعد وزیرستان میں صورت حال کشیدہ ہے اور قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے پی ٹی ایم کے قومی اسمبلی کے دو ارکان علی وزیر اور محسن داوڑ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ اراکین اور پی ٹی ایم قیادت نے ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار کیا اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس ضمن میں پانچ سینیٹرز پر مشتمل ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو پی ٹی ایم کے تین رکنی وفد سے مذاکرات کو آگے بڑھائے گی۔

کمیٹی نے یہ بھی طے کیا کہ وہ پی ٹی ایم کے مطالبات سے چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کرے گی اور اس سلسلے میں اپنی سفارشات پر وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں سے بات چیت کے بعد آئندہ کا اجلاس بلایا جائے گا۔

سینٹ کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر محمد علی سیف نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ 26 مئی کے وزیرستان واقعے کے بعد پیدا شدہ مسائل پر بات چیت کی گئی اور پی ٹی ایم قیادت نے واقعہ کے متعلق اپنا موقف پیش کیا، جب کہ چیک پوسٹ پر حملے کے سلسلے میں فوجی اہل کاروں کا موقف بھی ان کے سامنے رکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی ایم نے وزیرستان کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے اپنے گرفتار کارکنوں کی رہائی، پولیس مقدمات کے خاتمے، ایم این اے علی وزیر سے ملاقات اور علاقے میں کرفیو کے باعث اسپتال نہ پہنچائے جا سکنے والے زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے مطالبات پیش کیے۔

سینیٹر سیف کے مطابق کمیٹی نے پی ٹی ایم قیادت سے کہا کہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر احتجاجی جلسے، جلوس اور دھرنوں سے اجتناب کیا جائے کیونکہ اشتعال انگیر تقریروں سے صورت حال میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم قیادت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سازگار ماحول کے لیے کمیٹی کے ساتھ تعاون پر تیار ہیں اور اگر ان کے فوری نوعیت کے مطالبات مان لیے جاتے ہیں تو وہ جلسے اور جلوسوں کو معطل کر دیں گے، جن میں عموماً فوج پر تنقید کی جاتی ہے۔

کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمیٹی اراکین نے منظور پشتین کو اپنے مطالبات کے لیے قومی دھارے میں رہتے ہوئے احتجاج کرنے کا مشورہ دیا۔ جس پر منظور پشتین نے کہا کہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں اور اپنے مطالبات کا آئین اور قانون کی روشنی میں حل چاہتے ہیں۔

کمیٹی اجلاس کے بعد منظور پشتین مختصر غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے سینیٹ کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ وزیرستان واقعہ کے حقائق سے آگاہی کے لیے علاقے کا دورہ کرے۔ پشتیں کا یہ بھی کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کے انتظامی امور سول انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں۔

سینیٹ کی اس خصوصی کمیٹی اور پی ٹی ایم قیادت کے درمیان یہ تیسری باضابطہ ملاقات ہے۔ اس سے پہلے کی ملاقات میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے سینیٹ کمیٹی کو اپنے مطالبات اور تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور کمیٹی اراکین نے ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

XS
SM
MD
LG