پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے الزام میں گرجا گھروں اور مسیحیوں کی املاک کو نذر آتش کیے جانے کے بعد صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے۔ دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ امن و امان کی بحالی کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر نے دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتِ حال کے پیشِ نظر یہ پابندی نافذ کی گئی ہے۔
دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتِ حال معمول پر آنے تک شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ رہے گا۔
جڑانوالہ ضلع فیصل آباد کی تحصیل ہے جہاں گزشتہ روز ایک ہجوم نے دو مسیحی افراد پر توہینِ مذہب کا الزام لگانے کے بعد متعدد گرجا گھروں اور اور گھروں کو آگ لگا دی تھی۔
SEE ALSO: جڑانوالہ میں مسیحی شہری پر توہینِ مذہب کا الزام، مشتعل ہجوم نے گرجا گھروں کو آگ لگا دیپنجاب حکومت کا تحقیقات کا اعلان
پنجاب کی نگراں حکومت نے جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات پر ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
نگراں حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے اندر امن و امان کی صورتحال خراب کرنے سازش کی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کرکے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔
بیان میں تحقیقات کرنے اور ملزمان کی گرفتاری کا بھی اعلان کیا گیا۔پنجاب حکومت کے مطابق فسادات میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ہنگامہ آرائی کے الزام میں سو افراد گرفتار
پنجاب حکومت کا بیان میں کہنا ہے کہ پولیس 128 سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔
ریجنل پولیس چیف رضوان خان کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں 128 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کے مطابق تحقیقات کو سائنٹفک طریقوں سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
فیصل آباد میں امنِ عامہ کے لیے ضلع انتظامیہ رینجرز طلب کر چکی ہے۔ رینجرز کے اہلکاروں کو حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔
جڑانوالہ میں بدھ کو ہونے والے ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے دو مقدمات درج کر لیے ہیں۔
پولیس نے مقدمے میں امن کمیٹی کے ارکان سمیت 42 افراد کو نامزد کیا ہے جب کہ چھ سو نامعلوم افراد بھی ان دونوں مقدمات میں نامزد ہیں۔
مقدمات میں دہشت گردی، سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، جلاؤ گھیراؤ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کی شناخت کے بعد فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔
پنجاب کی پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) عثمان انور نے بدھ کی شب اعلیٰ حکام کے ہمراہ جڑانوالہ کا دورہ بھی کیا۔
اس دورے میں انہوں نے خفیہ اداروں کے حکام اور مقامی امن کمیٹیوں کے عہدیداران سے ملاقات کی ہے۔
ہنگامہ آرائی میں کتنے چرچ تباہ ہوئے؟
پاکستان کے سرکاری ’نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق ابتدائی طور پر چار چرچ جلائے جانے کی رپورٹس موصول ہوئی تھی۔
Number of churches burnt has risen to eight, this includes the Presbyterian Churches also. https://t.co/XitR8Q0p9T
— National Commission for Human Rights (@nchrofficial) August 16, 2023
نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے بیان میں کہا ہے کہ صورتِ حال افسوس ناک اور شرمناک ہے۔
امریکہ اور یورپ کی مذمت
Disturbing reports out of #Jaranwala. The degree to which a society’s minorities feel safe, in 🇵🇰, in the 🇪🇺, around the 🌏, is a measure of respect for the rule of law, for tolerance of diversity, a core EU value. We call for restoring calm & order. @EUPakistan https://t.co/UvYkdAs4mQ
— Riina Kionka (@RKionka) August 16, 2023
I am gutted by the visuals coming out of Jaranwala,#Faisalabad. Stern action would be taken against those who violate law and target minorities. All law enforcement has been asked to apprehend culprits and bring them to justice. Rest assured that the government of Pakistan stands… https://t.co/GHWUGA1NNq
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) August 16, 2023
What is happening in Jaranwala is sad and disturbing. There is no place for violence in any religion. All religious places, Holy Books and personages are sacred and deserve our highest level of respect. I urge the government to take action against the culprits. I also appeal to…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 16, 2023
Horrified to hear about the attack on Churches in Jaranwala, Faisalabad, Violating the sanctity of places of worship is absolutely unacceptable. The administration must ensure the safety of the Christian community and their Churches.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 16, 2023
انہوں نے مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ مسیحی اقلیت اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے ساتھ پیش آنے والے اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس قسم کی شرپسندی اور مذہبی عدم برداشت کی اسلام اور ہماری قومی اقدار میں کوئی جگہ نہیں ھے۔ ذمہ داران کو فی الفور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) August 16, 2023