روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کے روز اپنے ملک کی نیوکلیر فورسز کی ایک بڑی مشق کا آغاز کیا ہےجس میں ایک نقلی جوابی حملے میں میزائل داغے گئے۔ پوٹن یوکرین کے معاملے پر مغرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان اپنے ملک کی جوہری طاقت کی نمائش کر رہے ہیں۔
اپنے فوجی رہنماؤں کے ساتھ ایک ویڈیو کال میں بات کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ یہ مشقیں ایسے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں اعلیٰ حکام کی کارروائی کی نقل کریں گی جن میں جوہری صلاحیت کے حامل بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی لانچ بھی شامل ہے۔
وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے اطلاع دی کہ اس مشق کا مقصد "دشمن کے کسی جوہری حملے کے جواب میں، نیوکلیر فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پر جوہری حملے شروع کرنے کی مشق کرنا ہے۔
پوٹن نے، مغرب کو یوکرین کے لیے حمایت بڑھانے سے روکنے کی کوشش میں بار بار اپنی جوہری تلوار لہرائی ہے ، انہوں نے منگل کو اس بات پر زور دیا کہ روس کا جوہری اسلحہ خانہ بدستور "ملک کی خودمختاری اور سلامتی کا قابل اعتماد ضامن" ہے۔
پوٹن نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہ روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو "اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیےحتمی اور انتہائی اقدام" کے طور پر دیکھتا ہے،کہا کہ "بڑھتے ہوئے جغرافیائی اور سیاسی تناؤ اور ابھرتے ہوئے نئے خطرات کے پیش نطر ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہمارے پاس جدید اسٹریٹجک فورسز ہوں جو ہمیشہ لڑائی کے لیے تیار رہیں۔"
پوٹن نے نوٹ کیا کہ ماسکو اپنی نیوکلیر فورسز کو کو جدید بنانا جاری رکھے گا، ایسے نئے میزائلوں کی تعیناتی کرے گا جو زیادہ درست نشانے لگاسکیں، لانچنگ کا وقت زیادہ تیز رفتار ہو، اور میزائل سے دفاع کی صلاحیتوں میں اضافہ کریگا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ منگل کی مشقوں کے ایک حصے کے طور پر، فوج نے جزیرہ نماکمچٹکا پر کورا ٹیسٹنگ رینج سے ا پلسیٹسک لانچ پیڈ سے یارس بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کرنے کی آزمائش کی۔ جوہری آبدوزوں نے بحیرہ بیرنٹس اور بحیرہ اوخوتسک سے ICBMs کی فائر نگ کا تجربہ کیا، جب کہ جوہری صلاحیت کے حامل Tu-95 اسٹریٹجک بمبار طیاروں نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کی مشق کی۔
وزارت نے کہا کہ تمام میزائل اپنے مقررہ اہداف تک پہنچ گئے۔
گزشتہ ماہ روسی رہنما نے امریکہ اور نیٹو کے اتحادیوں کو خبر دار کیا تھا کہ یوکرین کو روس کے اندر تک حملوں کے لیے مغرب کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت دینے کی صورت میں نیٹو کو ان کے ملک کے ساتھ جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے جوہری نظریے کے ایک نئے ورژن کا اعلان کرکے اپنے پیغام کو تقویت دی جس کے مطابق کسی نیوکلیر طاقت کی حمایت سے، ایک غیر جوہری ملک کے ذریعے روس پر روایتی ہتھیاروں سےحملے کووہ اپنےملک پر مشترکہ حملہ تصور کریں گے۔۔ جو امریکہ اور کیف کے دوسرے اتحادیوں کے لیے ایک واضح وارننگ تھی۔
پوٹن نے یہ اعلان بھی کیا کہ نظرثانی شدہ دستاویز میں کسی بڑے فضائی حملے کی صورت میں ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کاپیشگی اندازہ لگایا گیا ہے۔
منگل کو ہونے والی مشقوں سے قبل روس کی نیوکلیئر فورسز کی کئی دیگر ڈرلز بھی کی گئی تھیں۔
اس سال کے شروع میں، روسی فوج نے ماسکو کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ بھی ایک مشترکہ جوہری مشق کا انعقاد کیاتھا۔
یہ رپورٹ اے پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔