امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے منگل کو اس خیال کا اظہار کیا کہ ان کے روسی ہم منصب ولاد ی میر پوٹن عام طور پر سوچ و بچار کے بعد عمل کرنے والے شخص ہیں جنہوں نے یوکرین پر قبضے کے اپنے امکانات کا بہت غلط اندازہ لگایا ۔
انہوں نے یہ بات ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے دوران کہی۔ ماسکو نے سات ماہ سے جاری تنازعہ میں اضافہ کرتے ہوئے یوکرین کے شہری اہداف پر گولہ باری کی ہے۔
صدر بائیڈن نے پوٹن کے حوالے سے سی این این چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اس خیال کا اظہار کیا کہ وہ عام طور پر ایک سوچ و بچار کے بعد عمل کرنے والے کردار ہیں" جنہوں نے بہت زیادہ غلط اندازہ لگایا ہے۔ "
بائیڈن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ پوٹن یہ سمجھے تھے کہ ان کا کھلے بازووں سے خیر مقدم کیا جائے گا، یہ کیف میں مادر وطن روس کا گھر ہے اور وہاں ان کا استقبال کیا جائے گا۔ اور "میرا خیال ہے کہ انہوں نے بالکل غلط اندازہ لگایا تھا۔"
SEE ALSO: اقوام متحدہ کا طالبان سے خواتین پر عالمی داروں میں کام کی پابندی اٹھانے کا مطالبہکیف کی فورسز حالیہ ہفتوں میں روسی فوجیوں کو جنوب اور مشرق میں اگلے محازوں پر پسپا کرتی رہی ہیں ۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعے کو کہا تھا کہ ان کے فوجیوں نے گزشتہ ماہ کے آخر میں شروع ہونے والی ایک جوابی کارروائی میں لگ بھگ 2500 مربع کلومیٹر کے رقبے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔
لیکن یوکرین کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا کہ روس نے انتقامی طور پر ایک بڑے پیمانے کی بمباری کرتے ہوئے کئی ماہ میں پہلی بار یوکرین کے دار الحکومت کیف اور ملک بھر کے دوسرے مقامات کو نشانہ بنایا۔
بائیڈن نے سی این این پر یہ گفتگو گروپ سیون کے سات صنعتی ملکوں کے ارکان کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کے کئی گھنٹے بعد کی جو زیلنسکی سے روسی کروز میزائل اور ڈرون حملوں کے ایک سلسلے کے دوران یوکرین کو ایک فضائی شیلڈ تشکیل دینے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت کے بارے میں سن چکے تھے۔
واشنگٹن نے پیر کی تباہی کے بعد اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ یوکرین کے لیے فضائی دفاع کی رسد میں اضافہ کر دے گا جب کہ جرمنی نے آنے والے دونوں میںIris-T میزائل شیلڈ کی پہلی ترسیل کا وعدہ کیا جو اطلاعات کے مطابق شہر کا دفاع کر سکتی ہے ۔
SEE ALSO: روس کا یوکرین کے چار علاقوں سے ’ الحاق‘، امریکہ نے مزید پابندیاں لگا دیںاسی دوران امریکہ اقوام متحدہ میں یوکرینی علاقوں کے الحاق کی مذمت سے متعلق ایک قرار داد کی منظوری کے لیے زیادہ سے زیادہ ملکوں کو اکٹھا کرنے کی ایک کارروائی کی قیادت کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اب غیر جانب دار رہنے کا وقت ختم ہو گیا ہے ۔ اس طرح کی صورتِ حال میں غیر جانب داری جیسی کوئی چیز باقی نہیں رہتی ہے ۔
اقوام متحدہ کے ملک یوکرین کی جانب سے جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی ایک قرار داد پر بحث کر رہے ہیں ، جس کے بارے میں مغرب کو توقعات ہیں کہ وہ جمعرات کو امکانی طور پر ایک ووٹنگ کے بعد پوٹن کے روس کو بین الاقوامی طور پر الگ تھلگ کرنے کا باعث بنے گی۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔