قطر نے منگل کے روز ایک ایسے موقع پر جرمنی کو مائع قدرتی گیس بھیجنے کے اپنے پہلے بڑے معاہدے کا اعلان کیا جب کہ یورپ روسی ایندھن کے متبادل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قطر کے وزیر توانائی سعد شیریدہ الکعبی نے کہا ہے مائع گیس کی ترسیل 2026 سے شروع ہو گی اور کم از کم 15 برس تک ہر سال 20 لاکھ ٹن گیس بھیجی جائے گی،
ان کا مزید کہنا تھا کہ قطر کی سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والا ادارہ ’ قطر انرجی‘ ، یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے ساتھ دیگر ممکنہ سودوں پر بھی بات کر رہا ہے۔
کعبی، قطر انرجی کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دوسرے یورپی اور ایشیائی ممالک بھی مائع قدرتی گیس حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں لیکن ان سے سودا طے کرنے کے لیے قطر کے پاس کافی مذاکرات کار نہیں ہیں۔
مائع گیس کا یہ تازہ ترین معاہدہ طے ہونے میں کئی ماہ کا عرصہ لگا کیونکہ جرمنی کسی طویل مدتی معاہدے کے حق میں نہیں تھا جب کہ قطر عام طور پر صنعتی شعبے میں اپنی بھاری سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے طویل مدت کےمعاہدے کو ترجیح دیتا ہے۔
جرمنی سمیت یورپ اور میں زیادہ تر توانائی روس سے درآمد ہوتی ہے لیکن فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے خلاف مغربی ممالک روس سےتوانائی کا حصول روک کر متبادل ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔بہر حال اس حالیہ معاہدے سے جرمنی کو فوری طور پر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا اور اس سال سردیوں میں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے اسے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔کیونکہ گیس کی ترسیل 2026 میں شروع ہونے کی توقع ہے۔
قطر سے مائع گیس پیٹرولیم کی ایک امریکی کمپنی کونوکو فلپس کے توسط سے جرمنی بھیجی جائے گی جو قطر انرجی کی شراکت دار ہے۔
قطر کے وزیر کعبی نے کونوکو فلپس کے چیف ایگزیکٹو ریان لانس کے ساتھ دستخط کی تقریب کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم بڑے پیمانے پر جرمنی اور یورپ کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
قطر نے گزشتہ ہفتے چین کو سالانہ 40 لاکھ ٹن مائع گیس بھیجنے کے 27 سالہ معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ یہ اس صنعت میں ان کا سب سے طویل مدت کامعاہدہ ہے۔
SEE ALSO: شہباز شریف کی قطر روانگی؛ کیا وزیرِ اعظم کا دورہ پاکستان کے لیے مددگار ثابت ہوگا؟یہ گیس قطر کے نارتھ فیلڈ سے حاصل کی جائے گی جسے دنیا کا قدرتی گیس کا سب سے بڑا ذخیرہ کہا جاتا ہے۔ زیر زمین یہ ذخائر خلیج کے نیچے سے ہوتے ہوئے ایران تک پھیلے ہوئے ہیں۔
قطر 2027 تک اپنے ان ذخائر سے گیس کی پیداوار میں 60 فی صد تک اضافہ کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے تاکہ قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی اور اے پی سے حاصل کی گئی ہیں۔