قطر کے وزیر خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ پروازیں کب دوبارہ شروع ہوں گی۔
قطر اور ترکی کے تکنیکی ماہرین کا ایک گروپ بدھ کے روز کابل پہنچا تاکہ ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے میں مدد دی جا سکے، جو ان لوگوں کے لیے بہت اہم ہے جو اب بھی ملک سے باہر نکلنے یا اس ملک میں انسانی امداد پہنچانے کے خواہاں ہیں۔
ایئرپورٹ پر اترنے والا یہ پہلا غیر ملکی ہوائی جہاز تھا کیونکہ اس ایئرپورٹ کو ایک دن پہلے بعض وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا تھا۔
قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ ہمیں توقع ہےکہ ہم اس ایئرپورٹ کو جلد از جلد فغال کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان "افغانستان کے لوگوں کو باہر جانے کے لیے محفوظ راستہ اور نقل و حرکت کی آزادی فراہم کرنے کے اپنے عزم کا عملی مظاہرہ کریں۔"
قطر کے طالبان کے ساتھ قریبی رابطے ہیں اور افغانستان سے ہزاروں افراد کو نکالنے کی امریکی کوششوں میں اس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایئرپورٹ پر تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا کوئی بھی کمرشل ایئرلائن ایئر پورٹ کے دوبارہ کھلنے پر کابل کو سروس فراہم کرنے کے لیے تیار ہو گی؟
Your browser doesn’t support HTML5
ترکی نے، جس کے متعلق شیخ محمد نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ تکنیکی مدد فراہم کرے گا، جمعرات کو کہا کہ وہ ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کے لیے طالبان اور دیگر کے تجویز کردہ منصوبوں کا "جائزہ" لے رہا ہے۔
ترک وزیر خارجہ میولود چاوشولو نے کہا کہ ہوائی اڈے کے اندر اور باہر کی سیکیورٹی سب سے اہم ترجیح ہے۔
انسانی ہمدردی کی امداد
ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر انتظام کام کرنے والی اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی سے متعلق فضائی سروس نے کہا ہے کہ اس نے اسلام آباد سے مزار شریف اور قندھار کے لیے کچھ پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ اس نے کہا کہ 29 اگست سے اب تک تین پروازیں بھیجی جا چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا۔ "تمام تر کوششیں جاری ہیں کہ جتنی جلدی ممکن ہو، آپریشن کو تیز کر کے افغانستان میں فضائی ذریعے سے سامان پہچانے کے مقامات میں اضافہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ، دیگر اشیاء، جیسے طبی اور دیگر ہنگامی سامان کی نقل و حمل کے لیے فضائی کارگو کا پل قائم کیا جا رہا ہے۔ جس کی انہیں بہت زیادہ ضرورت ہے۔ "
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے گزشتہ ماہ اندازہ لگایا تھا کہ ہر تین میں سے ایک افغان باشندے کو خوراک کی مدد کی فوری ضرورت ہے۔
جمعرات کو بھوک کے خلاف کام کرنے والے عالمی انسانی ہمدردی گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ تقریباً 12 ملین افغان باشندوں کو "غذائی عدم تحفظ کے سنگین بحران کا سامنا ہے" اور یہ کہ اس کے حالیہ غذائی سروے جو کہ بحران سے پہلے کیے گئے تھے، "بچوں میں غذائیت کی کمی کی خطرناک شرح کی نشاندہی کرتے ہیں۔"