اس برس دوحہ میں منعقد ہونے والے ورلڈکپ سے محض تین ماہ قبل ایک ایڈووکیسی گروپ کا کہنا ہے کہ قطر کی حکومت نے 60 غیرملکی مزدوروں کو مہینوں تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج کرنے کے جرم میں گرفتار کر کے ان میں کئی مزدوروں کو ملک بدر کردیا ہے۔
ایڈووکیسی گروپ کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ورلڈکپ سے پہلے قطر میں مزدوروں کے ساتھ سلوک پر دنیا بھر میں گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ دیگر خلیجی ریاستوں سمیت قطر بھی بڑی حد تک غیرملکی مزدوروں پر انحصار کرتا ہے۔ مزدوروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے احتجاج کیا گیا تھا اور قطر کی جانب سے ردعمل کے بعد ملک میں مزدوروں کے حقوق سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
اس واقعے پر تحقیق کرنے والے مزدوروں کے حقوق کی تنظیم اکوائیڈن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی قادری نے ایک بیان میں اس کہا یہ مزدوروں سے متعلق حقیقت ہے جس کا انکشاف ہوا ہے۔
SEE ALSO: مینز فٹ بال ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ خواتین ریفریز بھی نظر آئیں گیایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک بیان میں قطر کی حکومت نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ بقول اس کے کچھ مظاہرین کو عوامی سلامتی کے کچھ قوانین کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘ اس سلسلے میں حکومتی ترجمان نے ان گرفتاریوں کی مزید تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ساٹھ کے قریب مزدور 14 اگست کے روز قطر کے الباندارے انٹرنیشنل گروپ کے دوحہ آفس کے مقابل احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ گروپ تعمیرات، پراپرٹی، ہوٹل اور ریستوران کا کاروبار کرتا ہے۔ اکوائڈن کے مطابق احتجاج کرنے والے بعض مظاہرین کو سات ماہ سے اجرت نہیں ملی تھی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے نجی طور پر ملکیتی الباندارے گروپ کے کمپنی کے نام پر رجسٹرڈ ٹیلی فون نمبر پر تبصرہ کے لیے درخواست کی گئی مگر کمپنی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا۔
قطر کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کمپنی کی جانب سے مزدوروں کو اجرت ادا نہیں کی گئی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی لیبر منسٹری ان مزدوروں کو تمام بقایاجات سمیت اجرت ادا کرے گی۔
حکومت کے مطابق یہ کمپنی اس واقعے سے قبل اجرت کی عدم ادائیگی کے الزامات میں حکام کے زیر تفتیش تھی۔ حکومت کو کہنا ہے کہ ادائیگی کی ڈیڈلائین گزر جانے کے بعد اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جارہے ہیں۔
SEE ALSO: روس کو فٹ بال ورلڈکپ کوالیفائنگ میچز سے باہر نہ کرنے کے فیفا کے فیصلے پر یورپی ملک ناراضمصطفی قادری نے اے پی کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے ان مظاہرین کو بغیر ائیرکنڈیشنگ کے حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔ قطر میں رواں ہفتے درجہ حرارت 41 سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
قادری نے بتایا کہ پولیس مزدوروں کو مبینہ طور پر کہتی رہی کہ اگر وہ گرم موسم میں ہڑتال کر سکتے ہیں تو بغیر ائیرکنڈشنگ کے سو بھی سکتے ہیں۔
ایک قیدی نے حراستی مرکز سے کال کر کے اکوائڈن کو بتایا کہ بنگلہ دیش، مصر، بھارت، نیپال اور فلپائین سے تعلق رکھنے والے 300 کے قریب اس کے ساتھی اس مرکز میں موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ افراد کو مظاہرے کے بعد اجرت ادا کر دی گئی ہے جب کہ بعض کو ابھی تک اجرت نہیں ملی۔
واشنگٹن ڈی سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیسی گروپ فریڈم ہاؤس کے مطابق دیگر خلیجی ممالک کی طرح قطر بھی ماضی میں غیر ملکی مزدوروں کو مظاہرہ کرنے پر ڈیپورٹ کر چکا ہے۔ اس سلسلے میں ملک میں حق رہائش کو ملازمت کی موجودگی سے جوڑا جاتا ہے۔ ملک میں یونین بنانے کا حق صرف قطری شہریوں کو حاصل ہے اور شہریوں کے اجتماع کے حقوق بھی محدود ہیں۔