کوئٹہ میں جمعرات کو ایک بم دھماکے میں کم ازکم 11 افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا کوئٹہ کی معروف شاہراہ سریاب روڈ پر ایک مدرسے کے مرکزی دروازے کے باہر ہوا۔
سائیکل پر نصب بارودی مواد میں اس وقت دھماکا کیا گیا جب مدرسے میں تعلیم مکمل کرنے والے طلبا کی دستار بندی کی سالانہ تقریب ہونے والی تھی۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ بیشتر افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ بعض شدید زخمیوں نے سول اسپتال پہنچ میں دم توڑا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لگ بھگ تیس زخمیوں میں سے اب بھی متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔
کوئٹہ پولیس کے ڈی آئی جی ’’انویسٹیگیشن‘‘ قاضی عبدالواحد نے وائس آف امر یکہ کو دھماکے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سائیکل پر رکھے گئے مصنوعی کاغذی ہاروں میں بارودی مواد چھپایا گیا تھا۔
’’سکیورٹی کے انتظامات سخت تھے اس لیے سائیکل کو مدرسے کے اندر نہیں لے جایا جا سکا۔‘‘
جس مدرسے کے باہر یہ دھماکا ہوا وہ طالبان کے حامی سمجھے جانے والے جمعیت علماء اسلام کے ایک رہنما کے زیر نگرانی کام کر رہا تھا۔
گزشتہ سال بھی کو ئٹہ کے نواحی علاقوں بلیلی اور کچلاک میں مدارس کے اندر ہو نے والے دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور درجن سے زائد ہو گئے تھے۔