پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر بم حملے میں تین اہل کار ہلاک اور پانچ دوسرے زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔
پولیس حکام کے مطابق کو ئٹہ شہر کے نواحی علاقے کچلاک بائی پاس پر سڑک کے کنارے ایک موٹر سائیکل کھڑی گئی تھی جس میں اُس وقت ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا گیا جب فرنٹیر کور کی ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔
کچلاک پولیس اسٹیشن کے ایک افسر عبدالحلیم نے وی او اے کو بتایا کہ دھماکے سے گاڑی میں سوار تمام جوان شدید زخمی ہوئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور ایف سی حکام موقع پر پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر تے وقت ایک زخمی نے دم توڑ دیا جب کہ دیگر دو زخمی نے ملٹری اسپتال پہنچنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
دیگر پانچ زخمی اہل کاروں کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ایک زخمی کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
بم ڈسپوزل حکام کے بقول مقامی ساختہ بم میں نو کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور موقع پر شواہد جمع کئے گئے۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم اس علاقے میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے بیشتر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک پاکستان سے وابستہ مذہبی شدت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس سے پہلے بھی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ پولیس کی ایک گاڑی پر بم حملے میں دو پولیس اہل کاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وزیر داخلہ نے ایف سی کے اہل کاروں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کی حفاظت کے لئے مزید موثر اقدامات کئے جائیں۔