کوئٹہ میں بم دھماکے سے ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک

فائل فوٹو

پولیس حکام کے بقول دھماکا ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا اور اس کے لیے چار سے پانچ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں ہفتہ کی صبح ایک بم دھماکے میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک بچے سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق جوائنٹ روڈ پر ایف سی کی چیک پوسٹ کے قریب بم دھماکے سے چار ایف سی اہلکار اور ایک دس سالہ بچہ زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

پولیس حکام کے بقول دھماکا ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا اور اس کے لیے چار سے پانچ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔

ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائیاں کرتی آرہی ہیں جس کی وجہ سے ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں مجموعی طور پر خاصی بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

اکا دکا ہونے والے پرتشدد واقعات کو حکام سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔

قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن ملک کے پسماندہ ترین صوبے کو ایک عرصے سے شورش پسندی کا بھی سامنا رہا ہے لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے بعض قوم پرست ناراض بلوچ رہنماؤں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں اور عسکریت پسندی کی راہ ترک کرنے والے بلوچ فراری کمانڈروں کے لیے معافی اور معالی اعانت کے اعلانات کے بعد صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

حالیہ مہینوں میں مختلف کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے سینکڑوں کارکن ہتھیار ڈال کر ریاستی عملداری کو قبول کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

تاہم اب بھی مختلف علاقوں میں بلوچ عسکری تنظیموں کے علاوہ کالعدم شدت پسند تنظیموں سے وابستہ لوگ پرتشدد کارروائیاں کرتے آرہے ہیں اور یہ لوگ سکیورٹی فورسز، سرکاری تنصیبات اور املاک پر ہلاکت خیز حملے کر چکے ہیں۔

یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب ایک معاہدے کے تحت صوبے میں وزارت اعلیٰ کی تبدیلی رونما ہونے جا رہی ہے۔

مری معاہدے کے تحت جون 2013ء میں وزیراعلیٰ بننے والے نیشنل پارٹی کے عبدالمالک بلوچ کی جگہ اب مسلم لیگ ن کے سردار ثنا اللہ زہری بلوچستان کے وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔