ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایرانی سرزمین کے خلاف کوئی اقدام کیا تو ایرانی افواج اسرائیل کے دل کو نشانہ بنائیں گی۔ انھوں نے یہ بات پیر کے روز فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے ایک ایسے وقت میں کی، جب 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
اسرائیل نے، جس کے بارے میں عام خیال ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کا ایک ہی ایٹمی ذخیرے کا حامل ملک ہے، کہا ہے کہ وہ ایران کےکسی نیوکلیئر معاہدے کا پابند نہیں ہوگا اور ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف یک طرفہ کارروائی کر سکتا ہے۔
یوم افواج کے موقع پر پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے، جسے ٹیلی ویژن پربراہ راست نشر کیا گیا، رئیسی نے کہا کہ ''صیہونی حکومت (اسرائیل) تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اگر تم نے ہماری قوم کے خلاف ذرہ برابرجنبش دکھائی، تو ہماری مسلح افواج صیہونی ریاست کے دل کو نشانہ بنائیں گی''۔
فوجی دستے اس پوڈیم کے سامنے سے گزرے جہاں بری فوج کے اہل کاروں کے ہمراہ رئیسی کھڑے تھے۔ ہیلی کاپٹر اوپر سے گزرے اور فوجی پیراشوٹس کے ذریعے پریڈ گراؤنڈ پر اترے۔ یہ مقام اسلامی ملک کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مقبرے کے قریب واقع ہے۔
امریکہ اور ایران ایک سال سےبالواسطہ مذاکرات کر تے رہے ہیں تاکہ معاہدے کو بچایا جاسکے۔ امریکہ سال 2018ء میں اس معاہدے سے علیحدہ ہوگیا تھا، اور اس نے تہران کے خلاف دوبارہ تعزیرات عائد کر دیں تھیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم، گزشتہ ماہ یہ مذاکرات اس تصفیہ طلب معاملے پر منسوخ کردیے گئے، کہ آیا پاسداران ِانقلاب کے 'گارڈ کور' کا نام امریکہ کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جائے، جیسا کہ ایران کا مطالبہ ہے۔
اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں کہ ایران نے جوہری پروگرام کی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ معاہدے کی رو سے، ایران معاشی تعزیرات میں نرمی کے عوض اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کی پابندی قبول کر ے گا۔
ایران نے الزام لگایا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے شبہے میں اسرائیل نے اس کی متعدد تنصیبات پر حملے کیے ہیں اور ایرانی نیوکلیئر سائنس دانوں کو ہلاک کیا ہے ۔
اسرائیل نے ان الزامات کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق۔
اسرائیل نے ،جسے اسلامی جمہوریہ ایران تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے، کہا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ کو جوہری صلاحیت کے حامل ملک کے طور پر تسلیم نہیں کرے گا۔
میزائل، بکتر بند گاڑیاں، بغیر پائلٹ کے نگرانی کے طیارے اور چھوٹی آبدوزیں بھی اس پریڈ کا حصہ تھیں۔
رئیسی نے کہا کہ ''ہماری حکمتِ عملی اپنا دفاع ہے نہ کہ جارحیت''۔ انھوں نے مزید کہا کہ ''ایران کی فوج نے پابندیوں کے موقع کا استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو مضبوط کیا اور ہماری ملٹری کی صنعتیں اس وقت بہترین حالت میں ہیں۔''