پناہ گزینوں کا بحران 'قابو سے باہر ہے': بان کی مون

عالمی بینک کے صدر کہتے ہیں کہ عالمی بینک ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کو ملازمت دینے والے اداروں کو بغیر شرح سود کے قرضے دیے جائیں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ دنیا میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے سات کروڑ افراد کے باعث پیدا ہونے والا پناہ گزینوں کو موجودہ بحران "مکمل طور پر قابو سے باہر" ہو چلا ہے۔

واشنگٹن میں عالمی بینک کے صدر دفاتر میں جمعہ کو پناہ گزینوں سے متعلق ایک مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا کو "موجودہ دور میں پناہ گزینوں اور نقل مکانی سے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے"، اور ایسے میں سیاسی یکجہتی کی بہت ضرورت ہے۔

عالمی بینک کے صدر یونگ کم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جن ملکوں کو پناہ گزینوں کا سامنا ہے انھیں اس ضمن میں جلد از جلد حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کے بقول عالمی بینک ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کو ملازمت دینے والے اداروں کو بغیر شرح سود کے قرضے دیے جائیں گے۔

"آپ کیسے یہ مسئلہ حل کر سکتے ہیں کہ جس میں پناہ گزینوں کو ضروریات زندگی میسر نہیں، ان کی کوئی آمدن نہیں اور ایسے وہ (میزبان) ملک کی معیشت پر بوجھ بھی ہیں۔"

اس مباحثے میں لبنان اور اردن کے رہنما بھی شریک تھے۔ ان دونوں ملکوں کو شام کی خانہ جنگی کے باعث پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی کرنا پڑی رہی ہے۔

مشرقی لبنان میں پناہ گزینوں کی عارضی بستی

اردن کی ملکہ رانیہ نے کہا کہ ان کے ملک میں ہر سات میں سے ایک شخص شامی پناہ گزین ہے۔ ان کے بقول "اگر ہم یہ سوچیں کہ اس پر قابو پا لیا جائے گا تو ہم خود کو دھوکہ دیں گے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ آج کی دنیا میں کسی ایک جگہ کا مسئلہ پوری دنیا کا مسئلہ ہوتا ہے۔"

یورپی کمیشن کے صدر جان کلائڈ جنکر نے کہا کہ یہ بحران یورپی یونین کی روایات کے لیے امتحان ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ہجرت اکیسویں صدی کے سب سے بڑے چیلنجز میں ایک ثابت ہوئی ہے اور یورپ کو "اس تناظر میں دیکھا جائے گا کہ اس نے اس پر کیسا ردعمل دیا۔"