اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شہباز گِل کےمزید جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دو دن قبل شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔اس حوالے سے جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
بدھ کو پولیس نے ملزم کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت نے ان کا پولیس ریمانڈ ختم ہونے پر جیل بھیج دیا ہے۔ ان کے مطابق اب شہباز گل کی ضمانت کی درخواست دائر کی جائے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز گل کو دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کے مطابق ان کو اب بھی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے طاقت ور اداروں نے جو تشدد کرنے کا طریقہ اختیار کیا ہے وہ درست نہیں ہے۔ اس کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو 9 اگست کو بنی گالہ کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر پاکستان فوج کے افسران اور جوانوں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام ہے۔
پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ شہباز گل کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جس پر اسلام آباد پولیس اور حکومت نے تردید کی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے حساس اداروں کی منفی رپورٹس کے بعد نجی ٹی وی نیٹ ورک 'اے آر وائی' کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی واپس لے لی تھی۔
وزارتِ داخلہ نے یہ فیصلہ اے آر وائی نیوز پر شہباز گل کے افواجِ پاکستان سے متعلق متنازع بیان کے بعد کیا تھا۔
مذکورہ بیان کے بعد شہباز گل پر غداری کا مقدمہ درج کر کے اُنہیں گرفتار کیا گیا تھا۔