امریکہ میں ری پبلکنز کی جانب سے ملک میں صحتِ عامہ کے نظام میں تبدیلی کی کوششیں ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گئی ہیں اور مجوزہ قانون پر ارکانِ کانگریس کے مابین اختلافات دور نہیں ہوسکے ہیں۔
پیر کو مزید دو ری پبلکن سینیٹرز نے سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ مکونیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیش کیے جانے والے مجوزہ قانون کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا۔
امریکی ریاست کینساسے سینیٹر جیری مورن اور یوٹاہ کے سینیٹر مائیک لی نے پیر کو اپنے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا ہے کہ مجوزہ قانون نہ تو صدر براک اوباما کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے صحتِ عامہ کے نظام کا موثر متبادل ثابت ہوگا اور نہ ہی اس کے نتیجے میں امریکی شہریوں کے صحت کی سہولتوں پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لائی جاسکے گی۔
اس سے قبل بھی کئی ری پبلکن رہنما 'اوباما کیئر' کے نام سے معروف قانون کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی اس بنیاد پر مخالفت کرچکے ہیں کہ قانون میں تبدیلی یا اس کے خاتمے سے لاکھوں لوگوں کے ہیلتھ انشورنش سے محروم ہونے کا اندیشہ ہے۔
ری پبلکنز کے مجوزہ قانون میں غریب امریکیوں کو سرکاری خرچ پر دی جانے والی علاج کی سہولتوں کے نظام 'میڈی کیئر' کے لیے بہت کم رقم رکھی گئی ہے جب کہ اس کا دائرہ بھی محدود کیا جارہا ہے جس پر خود ری پبلکن ارکان تقسیم ہیں۔
'اوباما کیئر' کو تبدیل کرنے کی مچ مکونیل کی کوششیں دوسری بار ناکام ہوئی ہیں۔ اس سے قبل سینیٹ کے اکثریتی رہنما کو جون میں اسی مجوزہ قانون کے ابتدائی مسودے پر سینیٹ میں رائے شماری کئی ری پبلکن ارکان کی کھلم کھلا مخالفت کے باعث عین وقت پر منسوخ کرنا پڑی تھی۔
ری پبلکنز کو 100 رکنی امریکی سینیٹ میں 52 ارکان کے ساتھ اکثریت حاصل ہے لیکن 48 ڈیموکریٹ ارکان کے بل کی مخالفت میں متحد ہونے اور خود بعض ری پبلکن ارکان کی مخالفت کے باعث ری پبلکن رہنماؤں کو مجوزہ قانون کی منظوری میں مشکلات کا سامنا ہے۔
'اوباما کیئر' کے نام سے معروف 'افورڈیبل کیئر ایکٹ' کی منسوخی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا سرِ فہرست انتخابی وعدہ ہے جو اس قانون کو امریکی روایات اور کاروباری اداروں کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔
ٹرمپ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے کانگریس کے ری پبلکن رہنماؤں سے قانون کی منسوخی اور اسے کسی دوسرے قانون سے تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پیر کو قانون میں تبدیلی کی ری پبلکنز کی کوششوں کی ایک بار پھر ناکامی کے بعد اپنے ردِ عمل میں صدر ٹرمپ نے ری پبلکن رہنماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فی الحال اپنی توجہ اور کوششیں 'اوباما کیئر' کی منسوخی پر مرکوز کریں اور اس کے متبادل نظام پر بعد میں غور کریں۔
قانون میں تبدیلی کی کوششوں میں ناکامی کے بعد سینیٹر مکونیل نے کہا ہے کہ اب وہ ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کیے جانے والے 'اوباما کیئر' کی منسوخی کے بِل کو اس تبدیلی کے ساتھ سینیٹ سے منظور کرانے کی کوشش کریں گے جس میں اس کے نفاذ کو دو سال کے لیے موخر کیا جائے گا۔
اپنے بیان میں سینیٹر مکونیل نے کہا کہ 'اوباما کیئر' کی منسوخی کو دو سال تک موخر کرنے کا مقصد اس عرصے کے دوران ایک متبادل نظام کی تیاری اور اس پر عمل درآمد کو معمول پر لانا ہے تاکہ امریکی شہریوں کو کم خرچ پر صحت کی معیاری سہولتوں کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔