منگل کے روز امریکی سینیٹ کے ری پبلکن راہنماؤں نے صحت کی دیکھ بھال کے پروگرام کی جانچ پڑتال کے اپنے منصوبے پر ووٹنگ ملتوی کر دی ہے کیوں کہ اس بل کی مخالفت میں ڈیمو کریٹس کے ساتھ مزید ری پبلیکن ارکان شامل ہو گئے ہیں۔
اس بل کی مخالفت میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب کانگریس کے غیر جماعتی بجٹ آفس نے یہ تخمینہ پیش کیا کہ اگر ایفورڈ ایبل ایکٹ یا أوباما کئیر ایکٹ کو منسوخ کرنے یا اس کے متبادل کوئی اور پروگرام لانے پر عمل درآمد ہوا تو آنے والے عشرے میں دو کروڑ 20 لاکھ امریکی صحت کی دیکھ بھال کی سہولت سے محروم ہو جائیں گے۔
سینیٹ کے اکثریتی لیڈر مچ میکونل نے زور دے کر کہا کہ ایسی کوئی بھی کوشش بل کے لیے مزید حمایت حاصل کرنے کی بجائے اسے مزید نقصان پہنچانے کا باعث بنے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اندرونی صلاح مشوروں کے اجلاسوں میں اپنے اندر موجود اختلافات پر گفت وشنید کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور ہم اس بارے میں مسلسل ایک دوسرے سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس ہفتے اس بل پر ووٹنگ نہیں کریں گے ۔ ہم کم از کم 50 ارکان کو ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
منگل کے روز سینیٹ کے تمام 52 ری پبلکن ارکان صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وہائٹ ہاؤس پہنچے جنہوں نے انہیں سابق صدر براک أوباما کے ہیلتھ کیئر پروگرام کی مخالفت پر قائم رہنے پر زور دیا۔
اس سلسلے میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم اپنی منزل کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں ۔ ہمیں اپنے ملک کو صحت کی دیکھ بھال کا ایک پروگرام فراہم کرنا ہے اور وہ پروگرام أوباما کئیر نہیں ہو سکتا، جسے اب بتدریج ختم ہو کیا جا رہا ہے ۔ ہمارے پاس عوام کے لئے، اپنے اس ملک کے عوام کے لیے، بہت ہی زیادہ اہم کام کرنے کا ایک موقع موجود ہے۔
ری پبلکن کا منصوبہ أوباما کئیر کی یہ شرط ختم کرتا ہے کہ امریکی یا تو ہیلتھ انشورنس خریدیں یا پھر جرمانہ ادا کریں۔ اس کے علاوہ ری پبلیکن منصوبے میں کم آمدنی کے افراد کے لیے ہیلتھ انشورنس خریدنے کے سلسلے میں مالی معاونت کو بتدریج ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ پروگرام غریبوں اور معذوروں کے لیے حکومت کے پروگرام میڈی کیڈ میں بہت زیادہ کٹوتیاں کرتا ہے ۔
اعتدال پسند ری پبلکنز میڈی کیڈ کی ان مجوزہ کٹوتیوں کے مخالف ہیں جب کہ قدامت پسندوں کا کہنا ہے کہ یہ بل موجودہ سسٹم کے بیشتر حصے کو بر قرار رکھتا ہے۔
ڈیمو کریٹس بھی مجوزہ ٹیکس کٹوتیوں کی مخالفت کر چکے ہیں جس سے امیر امریکیوں کو فائدہ پہنچے گا۔ سینیٹ کے اقلیتی لیڈر چک شومر کہتے ہیں کہ اس بل کی ناکامی کی حتمی وجہ یہ ہے کہ عوام نے اسے پسند نہیں کیا ہے ۔ اب آپ کہتے ہیں کہ کیا آپ اپنے ریپبلکن رفقائے کار کے ساتھ کام کریں گے ۔ ہم ایسا کرنا چاہتے ہیں اور ہماری دو تجاویز ہیں۔ پہلی دولت مندوں کی ٹیکس کٹوتیاں ختم کریں اور میڈی کیڈ میں کٹوتیوں کا خیال جھٹک دیں۔
دونوں جماعتوں کے سینیٹرز نے کہا ہے کہ انہیں اپنے حلقے کی لوگوں کی جانب سے بل کی مخالفت سےمتعلق ٹیلی فون کالز اور ای میلز وصول ہو رہی ہیں ۔ حالیہ دنوں میں کیپیٹل ہل پر درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔