امریکی سینیٹ کے ری پبلکن ارکان نے صحت کی دیکھ بھال سے متعلق سابق صدر براک أوباما کے اوباما کئیر نامی قانون کے خاتمے کے لئے بحث کی شروعات پر منگل کے روز ہونے والی ووٹنگ میں شکست سے بچنے جزوی کامیابی حاصل کی۔ ری پبلکن سینیٹر جان مک کین جو ان دنوں بیمار ہیں، اہم ترین ووٹ ڈالنے کے لیے چیمبر میں آئے۔
اباما کیئر کی منسوخی کے مخالف مظاہرین کے نعرے امریکہ میں صحت کی دیکھ بھال کے قانون کی از سر نو تشکیل سے متعلق ری پبلکن ارکان کے موقف کو آگے بڑھانے پر ووٹنگ کو نہ روک سکے۔
امریکی نائب صدر مائیک پینس کا کہنا تھا کہ اس ووٹنگ میں50 ووٹ موافقت اور 50 مخالفت میں ہیں ۔ سینیٹ برابر برابر تقسیم ہے ۔ نائب صدر کا ووٹ اس تحریک کے حق میں ہے اور یہ تحریک منظور ہوتی ہے۔
دماغ کے کینسر کی تشخیص کے چند روز بعد اجلاس میں آنے والے سابق ری پبلکن صدارتی امیدوار سینیٹر جان مک کین کا بھر پور خیرمقدم ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال سے متعلق ہمارا انشورنس سسٹم ابتر ی کا شکار ہے ۔ ہم سب یہ جانتے ہیں ۔
تاہم مک کین نے سینیٹ کے کام کرنے کے روایتی انداز کی طرف واپسی پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ری پبلکنز کی جانب سے ہیلتھ کیئر کا منصوبہ بند دروازوں کے پیچھے اور ڈیمو کریٹس کو خارج کر کے تیار کیا گیا تھا۔ میرا نہیں خیال کہ یہ آخر کار کار گر ہو گا اور غالباً اسے ہونا بھی نہیں چاہیے۔
وہائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے أوباما کئیر کے خاتمے کی جانب ایک بڑ ا قدم لینے پر سینیٹ کو سراہا ۔ جب کہ ری پبلکن قانون سازوں نے خوشی کے اظہار سے گریز کیا ۔
سینیٹ کے اکثریتی لیڈر مک کونل نے کہا کہ یہ ابھی صرف شروعا ت ہے، ہم یہاں خوشی منانے کے لیے موجود نہیں ہیں ۔
ایک حتمی بل پر ایک بار پھر ووٹنگ کے لیے کم از کم پچاس ووٹ درکار ہوں گے ۔ اعتدال پسند ری پبلیکنز نے، جنہوں نے بحث شروع کرنے کے حق میں ووٹ دیے اس عزم کا ا اظہار کیا کہ جب تک ان کے حلقوں کے غریب اور کمزور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تبدیلیاں نہیں کی جاتیں وہ اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔ اور وہ ایسی تبدیلیاں ہیں جو پارٹی کے مالیاتی پالیسی سازوں کو برہم کر سکتی ہیں ۔ڈیمو کریٹ ارکان نے ری پبلیکنز کے اس اقدام پر تنقید کی ۔
الی نوائے کے ڈیمو کریٹ سینیٹرڈک ڈربن نے کہا کہ ہم میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو امریکہ بھر کے معصوم لوگوں کے لیے ہیلتھ انشورنس ختم کرنے کے لیے اس منصب کے لیے منتخب ہوا تھا۔
سینیٹ کی جانب سے منظور ہونے والا کوئی بھی بل ایوان نمائندگان کے ری پبلیکنز کی جانب سے تیار کیے جانے والے بل سے مختلف ہوگا، جس کے نتیجے میں ایک متفقہ بل تیار کرنے پر گفت و شنید ہو گی جسے وہائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے پاس دستخط کے لیے جانے سے پہلے ایک بار پھر دونوں ایوانوں سے منظوری درکار ہو گی۔