فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سڑک کنارے کھڑی مشکوک گاڑی کا جائزہ لینا شروع کیا تو اس میں رکھے گئے بارودی مواد میں نامعلوم افراد نے ریموٹ کنڑول سے دھماکا کر دیا۔
پاکستان کے جنوبی مغربی صوبہ بلوچستان میں ایران جانے والے شیعہ زائرین کی ایک بس کے قریب ہفتہ کو بم دھماکے سے کم از کم دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
مستونگ کے اسسٹنٹ کشمنر محمد شفیق نے وائس آف امریکہ کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے تفتان کے راستے ایران اور عراق جانے والے شیعہ زائرین کی بس جب مستونگ کے علاقے درینگڑھ پہنچی تو اس کی حفاظت پر معمور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں نے سڑک کنارے کھڑی ایک مشکوک گاڑی کو دیکھ کر بس کو روک دیا۔
عہدیدار کے بقول ایف سی اہلکاروں نے جیسے ہی اس مشکوک گاڑی کا جائزہ لینا شروع کیا تو اس میں رکھے گئے بارودی مواد میں نامعلوم افراد نے ریموٹ کنڑول سے دھماکا کر دیا۔
محمد شفیق نے بتایا کہ واقعے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کر کے لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے چار مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا جب کہ زائرین کی بس کو محفوظ راستے سے تفتان روانہ کر دیا گیا۔
مستونگ میں اس سے پہلے بھی شیعہ زائرین کی بسوں پر مہلک حملے ہوتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں ایک ایسے ہی حملے میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے جب کہ اس سے قبل اسی علاقے میں بسوں کو روک کر شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 30 لوگوں کو شناخت کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری پر اس کے علاوہ بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں۔ ایسے بیشتر حملوں کی ذمہ داری ایک کالعدم مذہبی تنظیم قبول کرتی رہی ہے۔
مستونگ کے اسسٹنٹ کشمنر محمد شفیق نے وائس آف امریکہ کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے تفتان کے راستے ایران اور عراق جانے والے شیعہ زائرین کی بس جب مستونگ کے علاقے درینگڑھ پہنچی تو اس کی حفاظت پر معمور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں نے سڑک کنارے کھڑی ایک مشکوک گاڑی کو دیکھ کر بس کو روک دیا۔
عہدیدار کے بقول ایف سی اہلکاروں نے جیسے ہی اس مشکوک گاڑی کا جائزہ لینا شروع کیا تو اس میں رکھے گئے بارودی مواد میں نامعلوم افراد نے ریموٹ کنڑول سے دھماکا کر دیا۔
محمد شفیق نے بتایا کہ واقعے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کر کے لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے چار مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا جب کہ زائرین کی بس کو محفوظ راستے سے تفتان روانہ کر دیا گیا۔
مستونگ میں اس سے پہلے بھی شیعہ زائرین کی بسوں پر مہلک حملے ہوتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں ایک ایسے ہی حملے میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے جب کہ اس سے قبل اسی علاقے میں بسوں کو روک کر شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 30 لوگوں کو شناخت کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری پر اس کے علاوہ بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں۔ ایسے بیشتر حملوں کی ذمہ داری ایک کالعدم مذہبی تنظیم قبول کرتی رہی ہے۔