عراقی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح سویرے عراقی دارالحکومت بغداد میں واقع امریکی سفارت خانے پر متعدد راکٹ داغنے کی کوشش کی گئی۔ حالیہ دنوں میں یہ امریکی فوج اور سفارتی تنصیبات پر حملوں کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ راکٹ سفارت خانے کی تنصیبات کو نہیں لگے بلکہ بغداد کے پختہ حصار والے گرین زون کے اندر جا گرے۔
عراق میں امریکی قیادت کے اتحاد نے بتایا ہے کہ بدھ کو 14 راکٹ فائر کیے گئے تھے جن کا ہدف مغرب میں واقع صوبہ انبار کا ایک فوجی اڈا تھا، جہاں امریکی فوجی اہل کار رہائش پذیر ہیں۔
اتحاد کے ترجمان، کرنل وائن مروتو نے بتایا کہ داغے گئے راکٹ عین الاسد ایئر بیس اور اس کے مضافات میں گرے جس سے دو افراد کو معمولی زخمی آئے۔
عراقی وزرات دفاع کے ترجمان، یحیٰ رسول نے راکٹ حملوں کو ''دہشت گرد حملہ'' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کے دشمن ہماری تنصیبات کو نشانہ بنا کر ہمارے ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو ہدف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارے شہریوں کی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
SEE ALSO: عراق: ایران نواز ملیشیا کے ٹھکانوں پر امریکی طیاروں کی بمباریامریکہ یہ الزام عائد کرتا آیا ہے کہ امریکی فوجیوں اور دفاعی تنصیبات پر کیے جانے والے ان حملوں میں، جن میں امریکی فوجیوں کے رہائشی علاقے بھی شامل ہیں، ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاء ملوث ہیں۔ جو عراق اور شام میں فعال ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کے روز ایک نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ حملے ان خدشات کی نشاندہی کرتے ہیں جو ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کی جانب سے درپیش ہیں۔ ان کا اصل ہدف عراق کی خودمختاری اور عراق کا استحکام ہے۔
راکٹ حملوں کے جواب میں امریکی فوج ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو اپنی فضائی کارروائیوں کا نشانہ بناتی ہے۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں کی گئی فضائی کارروائی کا مقصد مستقبل کے حملوں کو روکنا تھا۔
[اس خبر میں اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی معلومات شامل ہیں]