امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر اور اہم ری پبلکن صدارتی امیدوار رون ڈی سینٹس نے صدارتی انتخابات کے لیے پارٹی کی پرائمری ریس سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔
ڈی سینٹس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو پیغام میں سابق صدر ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اُمیدواروں کی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کیا۔
ماہرین کے مطابق ری پبلکن پرائمری دوڑ سے ڈی سینٹس کا نسبتاً جلد باہر ہونا ٹرمپ کی پارٹی پر مضبوط گرفت ظاہر کرتا ہے۔
پینتالیس سالہ ڈی سینٹیس کو ان کے جارحانہ انداز اور قدامت پسند خیالات کی وجہ سے صدارتی نامزدگی کے اہم دعوے دار اور سابق صدر ٹرمپ کے فطری وارث کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
SEE ALSO: ٹرمپ نے آئیووا کا ریپبلیکن کاکس نمایاں برتری سے جیت لیا
گزشتہ سال کے اوائل میں انہوں نے ٹرمپ کے خلاف کئی پولز میں سخت مقابلہ کیا۔
البتہ حالیہ کئی ماہ سے فلوریڈا کے گورنر کی حمایت میں کمی دیکھی گئی۔ ان کی اس کارکردگی کی وجوہات میں انتخابی مہم کی ناقص حکمتِ عملی، انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کے ساتھ ان کی بظاہر کم ہوتی رسائی اور ری پبلکن پارٹی پر ٹرمپ کی اب تک غیر متزلزل گرفت ہے۔
ڈی سینٹیس کے پرائمری دوڑ سے باہر ہونے کے بعد اب امریکہ کی اقوامِ متحدہ میں سابق سفیر نکی ہیلی اور سابق صدر ٹرمپ ہی ری پبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے میدان میں ہیں۔
ری پبلکن پارٹی کی صدارتی نامزدگی حاصل کرنے والے اُمیدوار کا مقابلہ رواں برس نومبر میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ہو گا۔
SEE ALSO: ٹرمپ پر ایک اور ریاست میں پرائمری الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد
رائے عامہ کے زیادہ تر جائزوں کے مطابق 70 فی صد سے زیادہ ری پبلکنز ٹرمپ کے حق میں رائے رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے ہے کہ ڈی سینٹیس کو ٹرمپ کے حامیوں کو قائل کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کو شدید ناپسند کرنے والے افراد کی حمایت بھی حاصل کرنا تھی۔
ماہرین کے مطابق وہ ان دونوں چیلنجز پر پورا نہ اُتر سکے اور نہ ہی ان ووٹرز کو قائل کر سکے کہ وہ کیسے ٹرمپ کے بہتر متبادل ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف نکی ہیلی اعتدال پسند ری پبلکنز میں ایک پسندیدہ امیدوار کے طور پر ابھری ہیں۔
ٹرمپ سے پالیسیوں پر مخالفت کرتے ہوئے ڈی سینٹیس نے سابق صدر سے بڑھ کر قدامت پسند مؤقف اختیار کیا۔ فلوریڈا گورنر نے گزشتہ برس اپریل میں ریاست میں چھ ہفتے کے اسقاطِ حمل پر پابندی کے اقدام پر دستخط کیے تھے۔
SEE ALSO: ٹرمپ دوڑ میں شامل نہ ہوتے تو شاید دوبارہ صدارتی الیکشن نہ لڑتا: صدر بائیڈنانہوں نے اس مؤقف کو اپنی مہم میں بھی اپنایا۔ لیکن ان کا یہ مؤقف ان کے ڈونرز اور اعتدال پسند ری پبلکنز کے لیے پریشانی کا باعث بھی بنا۔
ڈی سینٹیس نے یوکرین کی روس کے خلاف جنگ میں اضافی امریکی فوجی امداد کی بھی مخالفت کی تھی۔
اس کے علاوہ انہوں نے والٹ ڈزنی کمپنی کے خلاف فلوریڈا کے اس قانون کے خلاف بات کرنے کی پاداش میں تعزیری کارروائیاں کیں جس کے تحت کلاس رومز میں صنف اور جنسیت پر بحث کو محدود کر دیا گیا ہے۔
ڈزنی نے کھلم کھلا اس قانون سازی کی مخالفت کی تھی اور ڈی سینٹیس نے سزا کے طور پر قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ انہیں اس خود مختار ضلع کا کنٹرول دے دیں جہاں ڈزنی اپنے تھیم پارکس کی املاک کی نگرانی کرتی ہے۔
(اس خبر میں شامل مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)