امریکہ کی ’قومی سلامتی کونسل‘ کی خاتون ترجمان، کیٹلین ہائیڈن نے روس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکہ دہشت گردی کے خلاف روسی عوام کا ساتھ دے گا‘
واشنگٹن —
روسی حکام نے جنوبی شہر ولگوگراڈ میں اور اُس کے اِرد گرد سکیورٹی کے انتظامات بڑھا دیے ہیں، جہاں گذشتہ دو روز کے دوران ہونے والے دو خودکش بم حملوں کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
پیر کے دِٕن ہونے والے بم حملے میں ایک ٹرالی بس کے چرخچے اُڑ گئے، جب کہ 14افراد ہلاک اور 30زخٕمی ہوئے۔
ایک ہی روز قبل، ایک خودکش بم حملہ آور نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر سکیورٹی کے داخلی دروازے پر دھماکہ خیز مواد کو بھک سے اُڑا دیا، جس واقعے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
روس کے تفتیش سے متعلق ایک کلیدی ادارے نے کہا ہے کہ پیر کے روز ہونے والا یہ بم حملہ اتوار کو کیے گئے حملے کی نوعیت ہی کا تھا، جس بات سے اِس سوچ کو تقویت ملتی ہے کہ اِن دونوں کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔
دونوں حملوں کے بارے میں، فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پیر کے دِن کریملن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملک کے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق ادارے کو احکامات جاری کردیے ہیں کہ ولگوگراڈ اور ملک بھر کے دیگر مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی جائے۔
روس کی وزارت ِخارجہ نے اِن حملوں کا مقابلہ امریکہ، عراق اور نائجیریا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے کیا ہے۔
اُنھوں نے انسدادِ دہشت گردی، اور ’شدت پسندی کا نظریہ جو اِس عمل پر ابھارتا ہے، اور ساتھ ہی انتہا پسندی‘ کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی پر زور دیا۔
اناتولی ارمولین روس کی سلامتی سے متعلق خصوصی افواج کے ایک سابق فوجی رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’روسی سروس‘ کو بتایا کہ جو کچھ ولگوگراڈ میں ہوا ، وہ منصوبہ بندی کے تحت کیا جانے والا دہشت گردی کا واقعہ تھا، جسے پیشہ ورانہ عزائم کے طور پر عمل میں لایا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کے پیچھے کئی تانے بانے کارفرما لگتے ہیں، جو شاید فوری طور پر ختم نہ ہوں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ نئے سال کی خوشیاں ماند پڑ جائیں اور پورا ملک اس واقعے کا ہی ذکر اذکار کرتا دکھائی دے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی خاتون ترجمان، کیٹلین ہائیڈن نے روس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف، روسی عوام کا ساتھ دے گا۔
ایک بیان میں، ہائیڈن نے کہا کہ امریکی حکومت نے آنے والے ’اولمپکس گیمز‘ کی تیاریوں سے متعلق سلامتی کےانتظامات کے سلسلے میں حکومتِ روس کو اپنی مکمل حمایت کی پیش کش کی ہے۔
یہ حملے ’سوچی‘ کے مقام پر ’سرمائی اولمپکس‘ کے افتتاح سےچند ہی ہفتے قبل کیے گئے ہیں، جو ولگوگراڈ سے تقریباً 650 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
مذہبی تشدد پسندوں نے سولین آبادی پر حملے کرنے اور سرمائی کھیلوں میں خلل ڈالنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
پیر کے دِٕن ہونے والے بم حملے میں ایک ٹرالی بس کے چرخچے اُڑ گئے، جب کہ 14افراد ہلاک اور 30زخٕمی ہوئے۔
ایک ہی روز قبل، ایک خودکش بم حملہ آور نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر سکیورٹی کے داخلی دروازے پر دھماکہ خیز مواد کو بھک سے اُڑا دیا، جس واقعے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
روس کے تفتیش سے متعلق ایک کلیدی ادارے نے کہا ہے کہ پیر کے روز ہونے والا یہ بم حملہ اتوار کو کیے گئے حملے کی نوعیت ہی کا تھا، جس بات سے اِس سوچ کو تقویت ملتی ہے کہ اِن دونوں کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔
دونوں حملوں کے بارے میں، فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پیر کے دِن کریملن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملک کے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق ادارے کو احکامات جاری کردیے ہیں کہ ولگوگراڈ اور ملک بھر کے دیگر مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی جائے۔
روس کی وزارت ِخارجہ نے اِن حملوں کا مقابلہ امریکہ، عراق اور نائجیریا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے کیا ہے۔
اُنھوں نے انسدادِ دہشت گردی، اور ’شدت پسندی کا نظریہ جو اِس عمل پر ابھارتا ہے، اور ساتھ ہی انتہا پسندی‘ کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی پر زور دیا۔
اناتولی ارمولین روس کی سلامتی سے متعلق خصوصی افواج کے ایک سابق فوجی رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی ’روسی سروس‘ کو بتایا کہ جو کچھ ولگوگراڈ میں ہوا ، وہ منصوبہ بندی کے تحت کیا جانے والا دہشت گردی کا واقعہ تھا، جسے پیشہ ورانہ عزائم کے طور پر عمل میں لایا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کے پیچھے کئی تانے بانے کارفرما لگتے ہیں، جو شاید فوری طور پر ختم نہ ہوں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ نئے سال کی خوشیاں ماند پڑ جائیں اور پورا ملک اس واقعے کا ہی ذکر اذکار کرتا دکھائی دے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی خاتون ترجمان، کیٹلین ہائیڈن نے روس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف، روسی عوام کا ساتھ دے گا۔
ایک بیان میں، ہائیڈن نے کہا کہ امریکی حکومت نے آنے والے ’اولمپکس گیمز‘ کی تیاریوں سے متعلق سلامتی کےانتظامات کے سلسلے میں حکومتِ روس کو اپنی مکمل حمایت کی پیش کش کی ہے۔
یہ حملے ’سوچی‘ کے مقام پر ’سرمائی اولمپکس‘ کے افتتاح سےچند ہی ہفتے قبل کیے گئے ہیں، جو ولگوگراڈ سے تقریباً 650 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
مذہبی تشدد پسندوں نے سولین آبادی پر حملے کرنے اور سرمائی کھیلوں میں خلل ڈالنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔