واشنگٹن —
تیل کے مشہور روسی تاجر، میخائل کھودورسکی، قید سے رہائی کے بعد، جمعے کو برلن پہنچے۔
صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے معافی دیے جانے کے چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر وہ روس سے روانہ ہوئے۔ ٹیکس چوری اور غبن کے جرم میں وہ 10 برس سے زائد مدت کی قید کاٹ چکے ہیں۔
وہ ’یکوس‘ کے نام سے قائم تیل کی کمپنی کے سابق سربراہ تھے۔
عام طور پر اُنھیں ایک سیاسی اسیر خیال کیا جاتا ہے۔
برلن پہنچنے پر، ’شیئون فیلڈ ایئرپورٹ‘ پر سابق جرمن وزیر خارجہ، ہینس ڈئی ٹرک گینشر نے اُن کا استقبال کیا۔
جمعے کو رہائی کے بعد ایک بیان میں، کھودورسکی نے کہا کہ اُنھوں نے ’اپنے اہل خانہ کے حالات‘ کے پیش نظر 12 نومبر کو روسی صدر سے معافی طلب کی، اور یہ کہ اُنھیں خوشی ہے کہ اُن کا جواب مثبت تھا۔
کھودورسکی نے کہا کہ اُنھوں نے جرم ماننے سے متعلق کوئی سوال نہیں اٹھایا۔
روسی وفاق کے محکمہٴجیل خانہ جات نے جمعے کے دِن کہا کہ کھودورسکی نے جرمنی کے سفر کی اجازت مانگی تھی، جہاں اُن کی والدہ طبی امداد حاصل کر رہی ہیں۔
اِس سے قبل، جمعے کے ہی دِٕن، مسٹر پیوٹن نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کریملن کے طویل مدت کے ناقد کو انسانی بنیادوں پر معاف کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے معافی نامے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’انسانی ہمدری‘ کے ضمن میں ایک اچھا قدم، اور روسی معاشرے کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
تاہم، ’نیشنل سکیورٹی کونسل‘ کی ایک خاتون ترجمان، کیٹلن ہائیڈن نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ،بقول اُن کے، ’یہ روس کے سیاسی محرکات پر مبنی تفتیش اور پسند کی سزاؤں کی ایک داستان ہے‘۔
صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے معافی دیے جانے کے چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر وہ روس سے روانہ ہوئے۔ ٹیکس چوری اور غبن کے جرم میں وہ 10 برس سے زائد مدت کی قید کاٹ چکے ہیں۔
وہ ’یکوس‘ کے نام سے قائم تیل کی کمپنی کے سابق سربراہ تھے۔
عام طور پر اُنھیں ایک سیاسی اسیر خیال کیا جاتا ہے۔
برلن پہنچنے پر، ’شیئون فیلڈ ایئرپورٹ‘ پر سابق جرمن وزیر خارجہ، ہینس ڈئی ٹرک گینشر نے اُن کا استقبال کیا۔
جمعے کو رہائی کے بعد ایک بیان میں، کھودورسکی نے کہا کہ اُنھوں نے ’اپنے اہل خانہ کے حالات‘ کے پیش نظر 12 نومبر کو روسی صدر سے معافی طلب کی، اور یہ کہ اُنھیں خوشی ہے کہ اُن کا جواب مثبت تھا۔
کھودورسکی نے کہا کہ اُنھوں نے جرم ماننے سے متعلق کوئی سوال نہیں اٹھایا۔
روسی وفاق کے محکمہٴجیل خانہ جات نے جمعے کے دِن کہا کہ کھودورسکی نے جرمنی کے سفر کی اجازت مانگی تھی، جہاں اُن کی والدہ طبی امداد حاصل کر رہی ہیں۔
اِس سے قبل، جمعے کے ہی دِٕن، مسٹر پیوٹن نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کریملن کے طویل مدت کے ناقد کو انسانی بنیادوں پر معاف کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے معافی نامے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’انسانی ہمدری‘ کے ضمن میں ایک اچھا قدم، اور روسی معاشرے کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
تاہم، ’نیشنل سکیورٹی کونسل‘ کی ایک خاتون ترجمان، کیٹلن ہائیڈن نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ،بقول اُن کے، ’یہ روس کے سیاسی محرکات پر مبنی تفتیش اور پسند کی سزاؤں کی ایک داستان ہے‘۔