واشنگٹن —
ماحولیات سے متعلق گروپ، ’گرین پیس‘ کا کہنا ہے کہ روس نے ستمبر میں آرکٹک تیل کی ڈرلنگ کے خلاف احتجاج کے دوران جِن سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا، اُن کے خلاف الزامات واپس لیے گئے ہیں۔
’گرین پیس‘ نے کہا ہے کہ اُسے امید ہے کہ بہت جلد تمام کے تمام 30 مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
بدھ کے روز اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ’گرین پیس‘ نے کہا کہ ملک سے باہر جانے کے ویزے جاری ہونا آخری رکاوٹ ہے، جس کے بعد ہی کہیں یہ سرگرم کارکن اپنے وطن واپس ہوسکیں گے۔
گروپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہفتے کے اواخر تک یہ ممکن ہو سکے گا۔
گذشتہ ہفتے، حکومت روس نے کئی مشہور قیدیوں کو رہا کیا، جِن میں تیل کے تاجر، میخائل کھودوروسکی اور ’پُسی روئٹ پَنک بینڈ‘ کے بقیہ قیدی شامل ہیں۔
ایک عشرے تک کی طویل قید سے رہائی کے بعد، کھودوروسکی نے منگل کے روز سوٹزرلینڈ کے ویزے کے لیے درخواست دی۔ تیل کے کاروبار کے سابق تاجر کی بیوی اور تین بچے سوٹزرلینڈ میں مقیم ہیں اور وہاں اُن کے وسیع کاروباری تعلقات ہیں۔
متعدد لوگوں کی رائے میں، صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے دی جانے والی یہ عام معافی اُس کوشش کا ایک حصہ لگتی ہے، جس میں فروری میں ’سوچی اولمپک کھیل‘ کے میزبانی کے فرائض سے پہلے، روس اپنے عام تاثر کو بہتر بنانے کی کوشش کر ریا ہے۔
’گرین پیس‘ کا کہنا ہے کہ اُس کے سمندری جہاز ’آرکٹک سَن رائیز‘ کے عملے کے ارکان روسی ’آئل رِگ‘ کے نزدیک ایک پُرامن احتجاج کررہے تھے، جنھیں اولاً تو، گرفتار ہی نہیں کیا جانا چاہیئے تھا۔ اس احتجاج کا مقصد تیل کی کھدائی کے باعث ماحولیات کو لاحق ہونے والے خطرات کی طرف دھیان مبذول کرانا تھا۔
ابتدا میں، ’گرین پیس‘ کے 28 سرگرم کارکنوں اور رہا ہونے والے دو شوقیہ صحافیوں پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا۔ بعدازاں، اِن الزامات کو بدل کر ’غنڈہ گردی‘ کیا گیا، جس الزام کی سزا سات برس قید ہے۔
’گرین پیس‘ نے کہا ہے کہ اُسے امید ہے کہ بہت جلد تمام کے تمام 30 مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
بدھ کے روز اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ’گرین پیس‘ نے کہا کہ ملک سے باہر جانے کے ویزے جاری ہونا آخری رکاوٹ ہے، جس کے بعد ہی کہیں یہ سرگرم کارکن اپنے وطن واپس ہوسکیں گے۔
گروپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہفتے کے اواخر تک یہ ممکن ہو سکے گا۔
گذشتہ ہفتے، حکومت روس نے کئی مشہور قیدیوں کو رہا کیا، جِن میں تیل کے تاجر، میخائل کھودوروسکی اور ’پُسی روئٹ پَنک بینڈ‘ کے بقیہ قیدی شامل ہیں۔
ایک عشرے تک کی طویل قید سے رہائی کے بعد، کھودوروسکی نے منگل کے روز سوٹزرلینڈ کے ویزے کے لیے درخواست دی۔ تیل کے کاروبار کے سابق تاجر کی بیوی اور تین بچے سوٹزرلینڈ میں مقیم ہیں اور وہاں اُن کے وسیع کاروباری تعلقات ہیں۔
متعدد لوگوں کی رائے میں، صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے دی جانے والی یہ عام معافی اُس کوشش کا ایک حصہ لگتی ہے، جس میں فروری میں ’سوچی اولمپک کھیل‘ کے میزبانی کے فرائض سے پہلے، روس اپنے عام تاثر کو بہتر بنانے کی کوشش کر ریا ہے۔
’گرین پیس‘ کا کہنا ہے کہ اُس کے سمندری جہاز ’آرکٹک سَن رائیز‘ کے عملے کے ارکان روسی ’آئل رِگ‘ کے نزدیک ایک پُرامن احتجاج کررہے تھے، جنھیں اولاً تو، گرفتار ہی نہیں کیا جانا چاہیئے تھا۔ اس احتجاج کا مقصد تیل کی کھدائی کے باعث ماحولیات کو لاحق ہونے والے خطرات کی طرف دھیان مبذول کرانا تھا۔
ابتدا میں، ’گرین پیس‘ کے 28 سرگرم کارکنوں اور رہا ہونے والے دو شوقیہ صحافیوں پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا۔ بعدازاں، اِن الزامات کو بدل کر ’غنڈہ گردی‘ کیا گیا، جس الزام کی سزا سات برس قید ہے۔