روس اور چین نے 'ادلب' میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد ویٹو کر دی

فائل

روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمال مغربی شام میں جنگ بندی کے قیام سے متعلق قرارداد ویٹو کردی ہے۔

اس قرارداد کا مقصد شام کے صوبہ ادلب میں انسانی ہمدردی کا کام انجام دینے میں شریک کارکنان کو مکمل رسائی فراہم کرنا تھا۔

جمعرات کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بیلجئم، جرمنی اور کویت نے شامی صوبے میں امدادی کارروائیوں سے متعلق قرارداد پیش کی تھی۔

جرمن سفیر، کرسٹوفر ہوزگن کا کہنا تھا ’’ہم اس بات کے قائل ہیں کہ سلامتی کونسل شامی صوبہ ادلب کے معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتی اور اسے اقدام کرنا ہوگا۔‘‘

اُن کے بقول یہی سبب ہے کہ ہم نے انسانی ہمدردی کی نوعیت کی یہ قرارداد پیش کی، جس میں مخاصمانہ کارروائیاں بند کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

اس موقع پر روس کا کہنا تھا کہ یہ مسودہ ’ناکام ہونا ہی تھا‘۔ کیوں کہ اس میں دہشت گردوں کے ساتھ لڑنے کی ضرورت کو نظر انداز کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ شام کے تنازع سے متعلق 2011 سے اب تک سلامتی کونسل میں یہ تیرہواں ویٹو تھا۔

روس کی مدد سے شامی فضائیہ نے کئی ماہ سے 'ادلب' پر فضائی حملے جاری رکھے ہیں، جو شام میں مخالفین کا آخری گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ اس صوبے میں 30 لاکھ شامی مقیم ہیں۔

یہ علاقہ نہ صرف ملک کے مختلف حصوں سے بے دخل ہو کر آنے والوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے بلکہ ساتھ ہی یہ جنگجوؤں اور دہشت گرد گروہوں کے ارکان کا بھی محفوظ ٹھکانہ بن چکا ہے۔ یہ وہی عناصر ہیں جن کے لیے شامی اور روسی کہتے ہیں کہ وہ اُنہیں ٹھکانے لگانا چاہتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ روس اور شام کو چاہیے کہ وہ انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون اور اصولوں کی پاسداری کریں، جس میں فوجی کارروائیوں کے دوران احتیاط برتنا لازم ہوتا ہے تاکہ شہری آبادی کی ہلاکتوں سے بچا جاسکے اور اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔