شام کے صوبے اِدلب میں باغیوں نے حملہ کر کے شامی حکومت کا ایک جنگی طیارہ تباہ کر دیا ہے۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے ’سیرین عرب نیوز ایجنسی‘ کے مطابق شدّت پسندوں نے جنگی طیارے کو اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سے نشانہ بنایا۔
جنگی طیارہ بدھ کو باغیوں کے ایک گروہ 'تحریر الشام' کی پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کی کارروائی کے لیے پرواز کر رہا تھا جب اسے نشانہ بنایا گیا۔
تحریر الشام نامی اس تنظیم کو اِدلب کا سب سے طاقتور باغی گروہ سمجھا جاتا ہے جسے اقوامِ متحدہ دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ یہ گروہ ’النصرہ فرنٹ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
تحریر الشام نے کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے شامی حکومت کے روسی ساختہ سیخوئی-22 جیٹ طیارہ مار گرایا ہے جس نے شام کے ایک صوبے حمص کے فوجی اڈے سے پرواز کی تھی۔
سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ طیارے کا پائلٹ زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوا یا نہیں۔
شام میں انسانی حقوق پر کام کرنے والے خصوصی مبصر گروپ نے کہا ہے کہ تباہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ کو باغیوں نے گرفتار کر لیا ہے۔
مبصرین کے مطابق شامی حکومت کے طیارے کو گرانے کے لیے بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا گیا۔
طیارے کو خان شیخون نامی علاقے کے قریب نشانہ بنایا گیا جہاں اس وقت باغیوں کا کنٹرول ہے۔
واضح رہے کہ خان شیخون وہی علاقہ ہے جہاں شامی حکومت نے 2017 میں مبینہ مہلک گیس سے حملہ کیا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے اُس فوجی اڈے پر حملے کا حکم دیا تھا جہاں سے گیس حملہ کیا گیا تھا۔
اقوامِ متحدہ نے بھی تحقیقات کے بعد گیس حملے کا ذمہ دار شام کی حکومت کو ٹھہرایا تھا البتہ دمشق نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے گیس حملے سے انکار کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے شام کا کہنا ہے کہ شام کے شمال مغربی علاقوں میں شدّت پسندی کی نئی لہر سے لاکھوں لوگوں کی جان خطرے میں ہے جب کہ رواں سال اپریل سے اب تک 500 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں باغی 2011 سے صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور وہ حکومت کے کئی جہاز گرا چکے ہیں۔ بشار الاسد کی حکومت کو روس کی حمایت حاصل ہے۔
شام کا شمال مغربی صوبہ ادلب اب وہ آخری بڑا علاقہ ہے جس پر باغیوں کا کنٹرول ہے۔